بارش کی دعا کرنے کے لئے ہاتھوں کا بلند کرنا
راوی: محمود بن خالد , ولید بن مسلم , ابوعمرو اوزاعی , اسحاق بن عبداللہ , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَصَابَ النَّاسُ سَنَةٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَی الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَی فِي السَّمَائِ قَزَعَةً وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا وَضَعَهَا حَتَّی ثَارَ سَحَابٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّی رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَی لِحْيَتِهِ فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِکَ وَمِنْ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ حَتَّی الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی فَقَامَ ذَلِکَ الْأَعْرَابِيُّ أَوْ قَالَ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَ الْبِنَائُ وَغَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْ السَّحَابِ إِلَّا انْفَرَجَتْ حَتَّی صَارَتْ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ وَسَالَ الْوَادِي وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا أَخْبَرَ بِالْجَوْدِ
محمود بن خالد، ولید بن مسلم، ابوعمرو اوزاعی، اسحاق بن عبد اللہ، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک مرتبہ ایک برس تک بارش نہیں برسی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانور مر گئے اور بچے بھوکے ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ سے ہمارے حق میں دعا فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے تو اس وقت تک آسمان پر بادل کا ایک بھی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ لیکن اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابھی ہاتھ نیچے نہیں کئے تھے کہ بادل پہاڑوں کی طرح امڈ آئے اور چھا گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی منبر سے نیچے بھی تشریف لائے تھے کہ میں نے بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ریش مبارک پر پڑتے دیکھا۔ پھر اس روز بارش ہوئی دوسرے روز ہوئی تیسرے روز ہوئی حتی کہ اگلا جمعہ آگیا۔ پھر وہی اعرابی یا کوئی اور کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مکان گر رہے ہیں۔ مال (جانور) غرق ہونے لگے ہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی کہ یا اللہ! ہمارے ارداگرد بارش برسا۔ ہم پر نہیں اور بادل کی طرف اشارہ کیا۔ جس طرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ کیا تھا وہاں سے بادل چھٹ گیا۔ اور مدینہ منورہ گھڑے کی طرح ہوگیا۔ پھر نالوں میں پانی بھر گیا اور جو آدمی بھی خواہ کسی سمت سے مدینہ آیا اس نے آگاہ کیا کہ ہر طرف بارش برس رہی ہے۔
It was narrated Tha’labah bin Zahdam said: “We were with Saeed bin Al-’Asi in Tabaristan and he said: ‘Which of you offered the fear prayer with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?‘ Hudhaifah said: ‘I did.’ So Hudhaifah stood and the people formed two rows behind him, one row behind him and one row facing the enemy. He led those who were behind him in praying one Rak’ah, then they went and took the place of the others, and the others came and he led them in praying one Rak’ah, and they did not make it up.” (Sahih)