اگر نقصان کا خطرہ ہو تو امام بارش کے تھمنے کے لئے دعا کرے
راوی: علی بن حجر , اسماعیل , حمید , انس
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَحَطَ الْمَطَرُ عَامًا فَقَامَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَأَجْدَبَتْ الْأَرْضُ وَهَلَکَ الْمَالُ قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَی فِي السَّمَائِ سَحَابَةً فَمَدَّ يَدَيْهِ حَتَّی رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ يَسْتَسْقِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَمَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ حَتَّی أَهَمَّ الشَّابَّ الْقَرِيبَ الدَّارِ الرُّجُوعُ إِلَی أَهْلِهِ فَدَامَتْ جُمُعَةٌ فَلَمَّا کَانَتْ الْجُمُعَةُ الَّتِي تَلِيهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَاحْتَبَسَ الرُّکْبَانُ قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُرْعَةِ مَلَالَةِ ابْنِ آدَمَ وَقَالَ بِيَدَيْهِ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَکَشَّطَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ
علی بن حجر، اسماعیل، حمید، انس فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ پورے سال تک بارش نہیں ہوئی تو لوگ جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ بارش نہیں ہو رہی زمین خشک ہوگئی ہے اور جانور مر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے تو آسمان پر بالکل بادل نہیں تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ زیادہ آگے بڑھائے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ سے بارش کے لئے دعا فرما رہے تھے۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ جب ہم نے نماز جمعہ سے فراغت حاصل کی تو جس کا گھر قریب تھا اس کا گھر جانا بھی دشوار ہوگیا اور وہ بارش اگلے جمعہ تک برستی رہی۔ پھر لوگ حاضر ہوئے (اگلے جمعہ) اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکانات گر رہے ہیں سواروں کا چلنا مشکل ہوگیا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے کہ آدمی کتنی جلدی دل گرفتہ ہوجاتا ہے۔ پھر ہاتھوں سے اشارہ کیا اور دعا کی کہ یا اللہ! ہمارے اردگرد برسا۔ ہم پر نہیں۔ اسی وقت مدینہ سے بادل چھٹ گیا۔
It was narrated that Tha’labah bin Zahdam said: “We were with Saeed bin Al-’Aas in Qabaristan, and Hudhaifah bin Al Yaman was with us. He said: ‘Which of you offered the fear prayer with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?’ Iludhaifah said: ‘I did,’ and he described it. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم t offered the fear prayer, leading one group who had formed rows behind him in praying one Rak’ah, while the other group was between him and the enemy. So he led the group that was near him in praying one Rak’ah, then they left and took the place of the others, and the others came and he led them in praying one Rak’ah.” (Sahih)