دعا کے متعلق
راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن جعفر , شریک بن عبداللہ , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَی فِي السَّمَائِ مِنْ سَحَابَةٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ فَطَلَعَتْ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ السَّمَائَ انْتَشَرَتْ وَأَمْطَرَتْ قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِکَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ وَسَلَّمَ عَلَيْکَ هَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِکَهَا عَنَّا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَی الْآکَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ قَالَ شَرِيکٌ سَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ قَالَ لَا
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، شریک بن عبد اللہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عین سامنے جا کر کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے۔ رب قدوس سے دعا کیجئے کہ ہم پر مینہ برسائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے اور دعا کی کہ اے اللہ مینہ برسا۔ اے اللہ مینہ برسا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم! آسمان پر کہیں بادل یا بادل کی ایک ٹکڑی بھی نظر نہیں آرہی تھی۔ ہمارے اور سلع کے درمیان (پہاڑ کا نام ہے) کوئی آڑ نہیں تھی۔ پھر بادل کا ایک ٹکڑا ڈھال کی طرح ظاہر ہوا اور آسمان کے وسط میں آکر پھیل گیا۔ پھر مینہ برسنے لگا۔ انس کہتے ہیں اللہ کی قسم! پھر ایک ہفتے تک ہمیں سورج نہیں دکھائی دیا۔ پھر آئندہ جمعہ اسی دروازے سے ایک شخص اندر داخل ہوا اور دوران خطبہ رسول اللہ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! جانور مر گئے اور راستے مخدوش ہوگئے۔ اللہ سے دعا فرمائیے کہ بارش رک جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ بلند کئے اور دعا کی یا اللہ! ہمارے ارد گرد بارش برسا ہم پر نہیں۔ اے اللہ ٹیلوں پست جگہوں وادیوں اور درختوں پر برسا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمانا تھا کہ بادل چھٹ گئے اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے نکلے۔ شریک کہتے ہیں کہ میں نے انس سے پوچھا کیا یہ وہی شخص تھا جو پچھلے جمعہ آیا تھا ؟ فرمایا نہیں ۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Zaid that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out to pray for rain, and he prayed two Rak’ahs facing the Qiblah. (Sahih)