ہاتھ کہاں تک بلند کیے جائیں؟
راوی: عیسی بن حماد , لیث , سعید , مقبری , شریک بن عبداللہ بن ابونمر , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَقَطَّعَتْ السُّبُلُ وَهَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَأَجْدَبَ الْبِلَادُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حِذَائَ وَجْهِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِنْبَرِ حَتَّی أُوسِعْنَا مَطَرًا وَأُمْطِرْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ إِلَی الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی فَقَامَ رَجُلٌ لَا أَدْرِي هُوَ الَّذِي قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقِ لَنَا أَمْ لَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْقَطَعَتْ السُّبُلُ وَهَلَکَتْ الْأَمْوَالُ مِنْ کَثْرَةِ الْمَائِ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِکَ عَنَّا الْمَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا وَلَکِنْ عَلَی الْجِبَالِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ قَالَ وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ تَکَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ تَمَزَّقَ السَّحَابُ حَتَّی مَا نَرَی مِنْهُ شَيْئًا
عیسی بن حماد، لیث، سعید، مقبری، شریک بن عبداللہ بن ابونمر، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ بروز جمعہ مسجد میں بیٹھے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطبہ مبارک سن رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستے بند ہو گئے جانور مر گئے اور شہروں میں قحط پڑ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے بارش کے لئے دعا کیجئے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ چہرے کے سامنے تک اٹھائے اور دعا فرمائی یا اللہ! ہم پر مینہ برسا۔ اللہ کی قسم رسول اللہ ابھی منبر سے نیچے بھی تشریف نہیں لائے تھے کہ موسلادھار بارش شروع ہوگئی اور اس جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک مسلسل بارش برستی رہی۔ چنانچہ ایک شخص نے (اگلے جمعہ) عرض کیا یا رسول اللہ! بارش زیادہ ہونے کی وجہ سے راستے مخدوش ہوگئے اور جانور مر گئے ہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ بارش رک جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی کہ یا اللہ! ہم پر نہیں ہمارے اردگرد برسا پہاڑوں پر اور درختوں پر برسا۔ انس کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ کا یہ فرمانا تھا کہ بادل چھٹ گئے اور اس حد تک چھٹ گئے کہ ہمیں ان میں سے پھر کوئی نظر نہیں آتا تھا۔
It was narrated from Thabit that Anas said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was delivering the Khuthah one Friday when the people stood up and shouted: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! There has been no rain and the animals have died. Pray to Allah to send us rain.’ He said: ‘Allah, send us rain; Allah, send us rain.’ By Allah, we could not see even a wisp of a cloud in the sky, then a cloud appeared and grew, and it rained. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came down and prayed, and the people departed, and it continued to rain until the following Friday. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood up to deliver the Khutbah, they called out to him and said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the houses are destroyed and the routes are cut off. Pray to Allah to take it away from us.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم t smiled and said: ‘Allah, around us and not us!’ Then it dispersed from Al Macjinah and rain fell around Al Madinah but not a single drop fell Al-Madinah I looked, and it was in something like a ring.” (Sahih)