نماز گرہن میں بحالت سجدہ کیا پڑھا جائے؟
راوی: عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن بن مسور زہری , غندر , شعبہ , عطاء بن سائب , عبداللہ بن عمرو
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسَبُهُ قَالَ فِي السُّجُودِ نَحْوَ ذَلِکَ وَجَعَلَ يَبْکِي فِي سُجُودِهِ وَيَنْفُخُ وَيَقُولُ رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا أَسْتَغْفِرُکَ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمَّا صَلَّی قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّی لَوْ مَدَدْتُ يَدِي تَنَاوَلْتُ مِنْ قُطُوفِهَا وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْيَةَ أَنْ يَغْشَاکُمْ حَرُّهَا وَرَأَيْتُ فِيهَا سَارِقَ بَدَنَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دُعْدُعٍ سَارِقَ الْحَجِيجِ فَإِذَا فُطِنَ لَهُ قَالَ هَذَا عَمَلُ الْمِحْجَنِ وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَائَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا انْکَسَفَتْ إِحْدَاهُمَا أَوْ قَالَ فَعَلَ أَحَدُهُمَا شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ فَاسْعَوْا إِلَی ذِکْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن بن مسور زہری، غندر، شعبہ، عطاء بن سائب، عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر سر اٹھایا اور طویل سجدہ کیا۔ یا اس طرح فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدوں میں روتے رہے اور سسکیاں لیتے ہوئے فرمانے لگے اے اللہ! تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا میں تجھ سے مغفرت کا طلب گار ہوں۔ تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا۔ جب تک میں ان میں موجود ہوں۔ پھر نماز سے فارغ ہو چکے تو ارشاد فرمایا جنت میرے سامنے پیش کی گئی یہاں تک کہ اگر میں ہاتھ کو آگے کرتا تو اس کے گھچے توڑ سکتا تھا۔ پھر جہنم بھی میرے سامنے پیش کی اور میں اسے پھونکنے لگا اس خوف سے کہ تم لوگوں کو اس کی گرمی اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔ پھر میں نے اس میں اپنے اونٹ کے چور کو دیکھا۔ پھر بنو دعدع کے بھائی کو دیکھا جو حاجیوں کا مال چوری کیا کرتا تھا اور اگر کوئی اسے پکڑ لیتا (دیکھ لیتا) تو کہتا کہ یہ لکڑی (بوجہ نوک) کی وجہ سے ہے۔ پھر میں نے اس میں ایک لمبی سیاہ خاتون کو دیکھا جسے بلی کی وجہ سے عذاب ہورہا تھا۔ اس نے اس بلی کو باندھ رکھا تھا اور اسے کھانے پینے کیلئے بھی کچھ نہیں دیتی تھی۔ حتی کہ وہ مر گئی۔ پھر فرمایا سورج یا چاند میں کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ یہ تو اللہ جل جلالہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اگر سورج یا چاند گرہن ہوجائے تو فورا اللہ عزوجل کا ذکر (صلوة الکسوف) شروع کر دیا کرو۔
It was narrated that Asma’ bint Abi Bakr said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed during an eclipse. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up and (remained standing) for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up, then he prostrated for a long time, then he sat up, then he prostrated for a long time, then he stood up and (remained standing) for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up and (remained standing) for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up, then he prostrated for a long time, then he sat up, then he prostrated for a long time, then he sat up and then be finished.” (Sahih)