نماز گرہن میں کتنی قرأت کرے؟
راوی: محمد بن سلمہ , ابن قاسم , مالک , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , عبداللہ بن عباس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَرَأَ نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَالَ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ أَوْ أُرِيتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ يَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ يَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَکْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صلوة الکسوف پڑھی۔ صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قیام کیا اور اس میں اتنی قرأت کی جتنی سورت البقرہ کی طوالت ہے۔ پھر طویل رکوع کیا پھر اٹھے اور پہلے قیام سے کم قیام کیا۔ پھر رکوع میں گئے اور پہلے رکوع سے کم طویل رکوع کیا۔ پھر سجدہ کیا پھر پہلے قیام سے کم طویل قیام کیا پھر رکوع میں گئے اور پہلے سے کم طویل رکوع کیا پھر کھڑے ہوئے اور پہلے سے کم طویل قیام کیا پھر سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے۔ اس وقت سورج صاف ہوچکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند رب کریم کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ۔ انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ تم اگر کبھی ایسا دیکھو تو اپنے رب کو یاد کیا کرو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے (دوران نماز) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی جگہ سے شاید کوئی چیز پکڑنے کے لئے آگے ہوئے۔ پھر ہم نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیچھے کی طرف ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے جنت دکھائی گئی یا فرمایا میں نے جنت دیکھی تو اس میں سے میووں کا ایک گچھا توڑنے کے لئے آگے بڑھا۔ اگر میں لے لیتا تو جب تک دنیا باقی ہے اس میں سے کھاتے رہتے۔ پھر میں نے دوزخ دیکھی۔ میں نے آج تک اس سے خوفناک کوئی چیز مشاہدہ نہیں کی۔ اس میں اکثریت عورتوں کی تھی لوگوں نے دریافت کیا کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! فرمایا ان کی ناشکری (کی عادت) کی وجہ سے۔ لوگوں نے عرض کیا اللہ کے ساتھ؟ فرمایا خاوند کے ساتھ ناشکری کرتی ہیں اور اس کا احسان نہیں مانتیں۔ اگر تم کسی خاتون کے ساتھ تا زندگی احسان کرتے رہو پھر اسے تمہاری کوئی ایک بات بھی ناگوار محسوس ہو تو وہ فورا کہے گی۔ میں نے کبھی تجھ سے بھلائی نہیں دیکھی۔
It was narrated from Samurah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم led them in prayer during an eclipse of the sun, and we did not hear him say anything. (Hasan)