ایک اور (طریقہ) نماز
راوی: محمد بن مثنی , معاذابن ہشام , وہ اپنے والد سے , قتادہ , ابوقلابة , قبیصہ ہلالی
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ أَنَّ الشَّمْسَ انْخَسَفَتْ فَصَلَّی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ حَتَّی انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَکِنَّهُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِهِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ فِي خَلْقِهِ مَا شَائَ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا تَجَلَّی لِشَيْئٍ مِنْ خَلْقِهِ يَخْشَعُ لَهُ فَأَيُّهُمَا حَدَثَ فَصَلُّوا حَتَّی يَنْجَلِيَ أَوْ يُحْدِثَ اللَّهُ أَمْرًا
محمد بن مثنی، معاذابن ہشام، وہ اپنے والد سے، قتادہ، ابوقلابة، قبیصہ ہلالی فرماتے ہیں کہ سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعات نماز پڑھی۔ حتی کہ سورج گرہن ختم ہوگیا۔ پھر فرمایا سورج اور چاند کو کسی کی موت و حیات کی وجہ سے ہرگز گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ تو اللہ کی مخلوق میں سے دو چیزیں ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں جو چاہتے ہیں (تصرف) فرماتے ہیں۔ نیز اللہ جل جلالہ جب اپنی مخلوق میں سے کسی مخلوق پر اپنی تجلی ڈالتے ہیں تو وہ چیز ان کی فرمانبردار ہو جاتی ہے۔ اگر ان (سورج و چاند) میں سے کسی کو گرہن لگ جائے تو اس وقت تک نماز پڑھا کرو جب تک کہ وہ (گرہن) ختم نہ ہو جائے یا پروردگار کوئی نئی چیز (بات) پیدا فرما دیں ۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed when there was an eclipse of the sun like our prayer, bowing and prostrating. (Da’if)