ایک اور قسم
راوی: ابوداؤد , ابوعلی حنفی , ہشام صاحب دستوانی , ابوزبیر , جابربن عبداللہ
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی جَعَلُوا يَخِرُّونَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِکَ وَجَعَلَ يَتَقَدَّمُ ثُمَّ جَعَلَ يَتَأَخَّرُ فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ کَانُوا يَقُولُونَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَائِهِمْ وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيکُمُوهُمَا فَإِذَا انْخَسَفَتْ فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِيَ
ابوداؤد، ابوعلی حنفی، ہشام صاحب دستوانی، ابوزبیر، جابربن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سورج گرہن ہوا تو اس روز گرمی بہت سخت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کی امامت فرمائی اور اتنا طویل قیام کیا کہ لوگ (بیہوش ہو کر) گرنے لگے۔ پھر طویل رکوع کیا پھر طویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر طویل قیام کیا اور سجدے میں چلے گئے اور دو سجدے کرنے کے بعد پھر کھڑے ہوئے۔ اور اسی طرح سے کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذرا آگے ہوئے (دوران نماز) اور پھر پیچھے ہٹے۔ یہ کل چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگ یہ کہتے تھے کہ سورج اور چاند کو گرہن صرف اسی صورت میں ہوتا ہے کہ کوئی بڑی شخصیت وفات پا جائے۔ حالانکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ تمہیں دکھاتا ہے۔ پس اگر دوبارہ ایسا ہو تو نماز پڑھا کرو حتی کہ گرہن ختم ہوجائے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “The sun was eclipsed and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم bowed twice and prostrated twice, then he stood up and bowed twice and prostrated twice. Then the eclipse ended. Aishah used to say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم never prostrated or bowed for so long as that.” (Hasan)