ایک اور طریقہ کی گرہن کی نماز
راوی: یعقوب بن ابراہیم , ابن علیة , ابن جریج , عطاء , عبید بن عمیر
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْکَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ ثَلَاثَ رَکَعَاتٍ رَکَعَ الثَّالِثَةَ ثُمَّ سَجَدَ حَتَّی إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ يُغْشَی عَلَيْهِمْ حَتَّی إِنَّ سِجَالَ الْمَائِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ يَقُولُ إِذَا رَکَعَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّی تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنْ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُکُمْ بِهِمَا فَإِذَا کَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی يَنْجَلِيَا
یعقوب بن ابراہیم، ابن علیة، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمیر سے نقل کرتے ہیں کہ فرمایا مجھ سے اس شخص نے یہ بیان کیا کہ جسے میں سچا انسان سمجھتا ہوں(میرا خیال ہے کہ ان سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہاسے تھی)۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں سورج کو گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کے ساتھ بہت طویل قیام کیا۔ پہلے کھڑے رہے پھر رکوع فرمایا پھر کھڑے ہوئے پھر رکوع فرمایا اور دو رکعت ادا فرمائیں ان میں ہر رکعت میں تین رکوع ادا کئے اور تیسرے رکوع کے بعد سجدہ میں چلے گئے۔ حتی کہ بعض لوگ طویل قیام کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے اور ان پر پانی کے گلاس انڈیلے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رکوع فرماتے تو اللہ اکبر کہتے پھر رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت تک نماز میں مصروف رہے جب تک کہ گرہن ختم نہیں ہوگیا۔ پھر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثنا بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا سورج اور چاند کو گرہن کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی ہے اور اللہ اس سے تمہیں ڈراتا ہے۔ لہذا جب انہیں گرہن لگے تو اللہ کو یاد کرنے کے لئے دوڑ پڑو (یعنی صلوة کسوف ادا کرنے کے لئے)۔ یہاں تک کہ وہ (گرہن) صاف ہوجائے۔
It was narrated from Ibn Shihab from ‘Urwah bin Az Zubair, that ‘Aishah said: “The sun was eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe stood and said the Takbir, and the people formed rows behind him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم recited for a long time, then he said the Takbir and bowed for a long time, then he raised his head and said: Sami’ Allahu liman Hamidah, Rabbana wa lakal-hamd. Then he stood and recited for a long time, but it was a shorter recitation than the first recitation, then he said the Takbir and bowed, but it was shorter than the first bowing. Then he said: Sami’ Allahu liman Hamidah, then he prostrated. In this manner he bowed four times and prostrated four times, and the eclipse ended before he had finished. Then he stood and addressed the people. He praised and glorified Allah, the Mighty and Sublime, as He deserves, then he said: The sun and moon are two of the signs of Allah, Most High. They do not become eclipsed for the death or birth of anyone. If you see that (eclipsed) then pray until it ends. And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: While I was standing just now I saw everything you have been promised. When you saw me moving forward, I wanted to take a cluster of fruit from Paradise. Arid I saw Hell; parts of it were consuming other parts when you saw me step backward. And I saw therein Ibn Luhayy, who was the first one to establish the Sa’ibah.” (Sahih)