سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز قصر سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1463

دوران سفر نوافل ادا کرنا

راوی: نوح بن حبیب , یحیی بن سعید , عیسیٰ بن حفص بن عاصم

أَخْبَرَنِي نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی طِنْفِسَةٍ لَهُ فَرَأَی قَوْمًا يُسَبِّحُونَ قَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَائِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَی الرَّکْعَتَيْنِ وَأَبَا بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ کَذَلِکَ

نوح بن حبیب، یحیی بن سعید، عیسیٰ بن حفص بن عاصم فرماتے ہیں کہ میں ایک دفعہ عبداللہ ابن عمر کے ساتھ سفر میں تھا کہ انہوں نے ظہر اور عصر کی دو دو رکعت پڑھیں اور پھر اپنے رہنے کی جگہ پر چلے گئے۔ جب انہوں نے باقی لوگوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ یہ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا نوافل ادا کر رہے ہیں۔ کہنے لگے اگر میں نماز فرض سے ماقبل یا بعد میں کچھ نماز پڑھنی ہوتی تو میں فرض ہی پورے ادا کر لیتا لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں دو رکعت سے زائد نماز نہیں ادا فرماتے تھے۔ پھر میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھی ان کی وفات تک رہا۔ اس کے بعد عمر فاروق رضی اللہ اور عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھی وقت گزارا۔ یہ سب حضرات اسی طرح (دو رکعت ہی) پڑھا کرتے تھے۔

‘Abdur-Rahman bin Samurah said: “While I was (practicing) shooting some arrows in Al-Madinah, the sun became eclipsed. I gathered up my arrows and said: ‘I want to see what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم will say about the eclipse of the sun.’ So I came to him from behind when he was in the Masjid, and he started to say the TasbIi’z and Takbir and to supplicate until the eclipse was over. Then he stood up and prayed two Rak’ahs with four prostrations.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں