بروز جمعہ قبولیت کی گھڑی کا بیان
راوی: اسحق بن ابراہیم , عبداللہ بن ادریس , ابن جریج , ابن ابوعمار , عبداللہ بن بابیہ , یعلی بن امیہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَکُمْ الَّذِينَ کَفَرُوا فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ
اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، ابن ابوعمار، عبداللہ بن بابیہ، یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ ارشاد ربانی ہے اگر تم لوگوں کو خطرہ ہو کہ کافر تمہیں پریشان کریں گے تو تمہیں نماز کم کرنے پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ لیکن اب تو ہم لوگوں کو امن نصیب ہوگیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے بھی پہلی دفعہ یہ بات سن کر اسی طرح حیرت ہوئی تھی جس طرح تمہیں ہوئی ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم لوگوں کو عطا کیا گیا ایک صدقہ ہے لہذا اسے قبول کرو۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم set out from Makkah to Al Madinah, fearing nothing but the Lord of the worlds, and praying two Rak’ahs. (Sahih)