امام کا منبر پر بیٹھ کر اپنی رعایا سے خطاب کرنا
راوی: محمد بن منصور , سفیان , ابوموسی اسرائیل بن موسی , حسن , ابوبکرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی إِسْرَائِيلُ بْنُ مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَةَ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ مَعَهُ وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَی النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ مَرَّةً وَيَقُولُ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَظِيمَتَيْنِ
محمد بن منصور، سفیان، ابوموسی اسرائیل بن موسی، حسن، ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر دیکھا۔ حضرت حسن بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف دیکھتے اور کبھی ان (حسن) کی طرف اور کہتے میرا یہ بیٹا سردار ہے۔ شاید رب کریم اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کے درمیان مصالحت کرا دے۔
It was narrated from Sufyan bin Husain that Bishr bin Marwan raised his hands on Friday on the Minbar, and ‘Umarah bin Ruwaibah condemned him and said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did no more than this,” and he pointed with his forefinger. (Sahih)