ایک ہی آیت کریمہ کو متعدد مرتبہ تلاوت کرنا
راوی: نوح بن حبیب , یحیی بن سعید القطان , قدامة بن عبداللہ , جسرة بنت دجاجة , ابوذر
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا أَصْبَحَ بِآيَةٍ وَالْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ
نوح بن حبیب، یحیی بن سعید القطان، قدامة بن عبد اللہ، جسرة بنت دجاجة، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں کھڑے ہو گئے اور ایک آیت کریمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کر دی (یعنی صبح ہونے تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ہی آیت کریمہ تلاوت فرماتے رہے) اور وہ آیت کریمہ یہ تھی" إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ" یعنی اے اللہ اگر تو بندوں پر عذاب نازل کر دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو مغفرت فرما دے تو تو بلاشبہ غالب اور حکمت والا ہے۔ (واضح رہے کہ مذکورہ بالا آیت کریمہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی دن بارگاہ الٰہی میں عرض کریں گے)
It was narrated that Ibn ‘Abbâs said concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: And offer your Salâh (prayer) neither aloud nor in a low voice— “It was revealed when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was still (preaching) in secret in Makkah. When he led his Companions in prayer he would raise his voice” — (One of the narrators) Ibn ManI’ said: “He would recite the Qur’ân out loud” — “And when the idolators heard his voice they would insult the Qur’ân, and the One Who revealed it, and the one who brought it. So Allah, the Mighty and Sublime, said to His Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: And offer your alâh (prayer) neither aloud that is, such that the idolators can hear your recitation and insult the Qur’ân; nor in a low voice, so that your Companions cannot hear; but follow a way between.”(Sahih)