سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 985

جن لوگوں پر حد واجب ہو ان کے جرم کو چھپانا چاہیے

راوی: محمد بن یحیی بن فارس , فریادی , اسرائیل , سماک بن حرب , عکرمہ بن وائل بن حجر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا الْفِّرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَی حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ فَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاکَ فَعَلَ بِي کَذَا وَکَذَا وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ إِنَّ ذَلِکَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي کَذَا وَکَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا فَأَتَوْهَا بِهِ فَقَالَتْ نَعَمْ هُوَ هَذَا فَأَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا فَقَالَ لَهَا اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا قَالَ أَبُو دَاوُد يَعْنِي الرَّجُلَ الْمَأْخُوذَ وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ فَقَالَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ أَيْضًا عَنْ سِمَاکٍ

محمد بن یحیی بن فارس، فریادی، اسرائیل، سماک بن حرب، علقمہ بن وائل، حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت نماز کیلئے نکلی راستہ میں اسے ایک آدمی ملا وہ اس پر چڑھ دوڑا۔ اور اس سے اپنی حاجت (جماع) پوری کرلی وہ عورت چیخی چلائی لیکن وہ مرد چلا گیا ایک اور آدمی اس کے پاس سے گذرا تو اس عورت نے اس سے کہا کہ بیشک فلاں شخص نے میرے ساتھ اس اس طرح کیا ہے اس دوران وہاں سے ایک جماعت مہاجرین کی گذری تو عورت نے ان سے کہا کہ فلاں شخص نے میرے ساتھ اس اس طرح کیا ہے وہ لوگ یہ سن کر چلے اور اس مرد کو پکڑ لائے جس کے بارے میں اس عورت نے دعوی کیا تھا کہ اس نے اس سے جماع کیا ہے اور اس عورت کے پاس لائے تو اس نے کہا کہ یہ وہی ہے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے لئے رجم کا حکم دینے لگے تو وہ کھڑا ہوگیا جس نے اس عورت سے جماع کیا تھا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس عورت سے جماع کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا کہ تو چلی جا بیشک اللہ نے تیرا گناہ معاف فرما دیا (اس لئے کہ یہ زنا بالجبر تھا) اور اس شخص سے کوئی اچھی بات فرمائی۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے بدکاری کرنے والے کے بارے میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے رجم کیا جائے آپ نے فرمایا کہ بیشک اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر وہ توبہ تمام اہل مدینہ کرتے تو ان سب کی طرف سے قبول کی جاتی امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو اسباط بن نصر نے بھی سماک سے روایت کیا ہے۔

Narrated Wa'il ibn Hujr:
When a woman went out in the time of the Prophet (peace_be_upon_him) for prayer, a man attacked her and overpowered (raped) her.
She shouted and he went off, and when a man came by, she said: That (man) did such and such to me. And when a company of the Emigrants came by, she said: That man did such and such to me. They went and seized the man whom they thought had had intercourse with her and brought him to her.
She said: Yes, this is he. Then they brought him to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
When he (the Prophet) was about to pass sentence, the man who (actually) had assaulted her stood up and said: Apostle of Allah, I am the man who did it to her.
He (the Prophet) said to her: Go away, for Allah has forgiven you. But he told the man some good words (AbuDawud said: meaning the man who was seized), and of the man who had had intercourse with her, he said: Stone him to death.
He also said: He has repented to such an extent that if the people of Medina had repented similarly, it would have been accepted from them.

یہ حدیث شیئر کریں