مرتدین کا حکم
راوی: عثمان بن ابوشیبہ , احمد بن فضل , اسباط بن نصر , زعم سدی , مصعب بن سعد اپنے والد سعد
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَجَائَ بِهِ حَتَّی أَوْقَفَهُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ يَأْبَی فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَا کَانَ فِيکُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَی هَذَا حَيْثُ رَآنِي کَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ فَقَالُوا مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِکَ أَلَّا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِکَ قَالَ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَکُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ
عثمان بن ابوشیبہ، احمد بن فضل، اسباط بن نصر، زعم سدی، حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سعد اپنے والد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ فتح مکہ کے روز عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، حضرت عثمان بن عفان کے پاس چھپ کر بیٹھ گئے وہ انہیں لے کر آئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑا کردیا اور فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبداللہ کو بیعت کرلیں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور ان کی طرف تین مرتبہ دیکھا اور ہر مرتبہ انکار کیا پھر تین مرتبہ کے بعد ان کو بیعت کرلیا پھر اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم میں کوئی رجل رشید نہیں تھا کہ جو اس کی طرف کھڑا ہو کر اسے قتل کردیتا۔ جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں نے اس کو بیعت کرنے سے ہاتھ روک لیا ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نہیں معلوم تھا کہ آپ کے دل میں کیا ہے آپ نے اپنی آنکھ سے ہماری طرف اشارہ کیوں نہیں فرمایا ؟ فرمایا کہ کسی نبی کے لئے مناسب نہیں کہ وہ آنکھوں کی خیانت کرے۔
Narrated Sa'd ibn AbuWaqqas:
On the day of the conquest of Mecca, Abdullah ibn Sa'd ibn AbuSarh hid himself with Uthman ibn Affan.
He brought him and made him stand before the Prophet (peace_be_upon_him), and said: Accept the allegiance of Abdullah, Apostle of Allah! He raised his head and looked at him three times, refusing him each time, but accepted his allegiance after the third time.
Then turning to his companions, he said: Was not there a wise man among you who would stand up to him when he saw that I had withheld my hand from accepting his allegiance, and kill him?
They said: We did not know what you had in your heart, Apostle of Allah! Why did you not give us a signal with your eye?
He said: It is not advisable for a Prophet to play deceptive tricks with the eyes.