مرتدین کا حکم
راوی: حسن بن علی حمانی یعنی عبدالحمید بن عبدالرحمن , ابوموسیٰ اشعری
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ يَعْنِی عَبْدَ الْحَمِيدِ ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی وَبُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَدِمَ عَلَيَّ مُعَاذٌ وَأَنَا بِالْيَمَنِ وَرَجُلٌ کَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنْ الْإِسْلَامِ فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ قَالَ لَا أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِي حَتَّی يُقْتَلَ فَقُتِلَ قَالَ أَحَدُهُمَا وَکَانَ قَدْ اسْتُتِيبَ قَبْلَ ذَلِکَ
حسن بن علی حمانی یعنی عبدالحمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ میرے پاس آئے اور میں یمن میں (گورنر) تھا اور ایک آدمی جو پہلے یہودی تھا پھر اسلام لے آیا تو اس کے بعد وہ اسلام سے مرتد ہوگیا۔ جب حضرت معاذ تشریف لائے تو کہا کہ میں اپنی سواری سے اس وقت تک نہیں اتروں گا جب تک کہ اسے قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ اسے قتل کیا گیا بعد میں ان دونوں میں سے کسی ایک نے کہا کہ اس سے (مقتول سے) اس سے پہلے توبہ طلب کی جا چکی تھی۔(مرتد کا حکم یہی ہے کہ اولاً اس سے توبہ کرائی جائے گی اگر وہ توبہ کرلے اور اسلام قبول کرلے تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن اگر وہ توبہ قبول نہیں کرتا تو پھر اسے قتل کردیا جائے گا)