قیامت قائم ہونے کا بیان
راوی: عمروبن عثمان , مغیرہ , صفوان , شریح بن عبید , سعد بن ابی وقاص
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَعْجِزَ أُمَّتِي عِنْدَ رَبِّهَا أَنْ يُؤَخِّرَهُمْ نِصْفَ يَوْمٍ قِيلَ لِسَعْدٍ وَکَمْ نِصْفُ ذَلِکَ الْيَوْمِ قَالَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ
عمروبن عثمان، مغیرہ، صفوان، شریح بن عبید، حضرت سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک میں امید کرتا ہوں کہ یہ امت اپنے پروردگار کے نزدیک اتنی عاجز تو نہیں ہوگی کہ وہ اسے آدھے دن کی بھی مہلت نہ دے، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا کہ نصف یوم کتنا ہے؟ فرمایا کہ 500 برس۔ (کیونکہ قرآن کریم کے مطابق آخرت کا ایک دن 1000برس کا ہوگا)
Narrated Sa'd ibn AbuWaqqas:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: I hope my community will not fail to maintain their position in the sight of their Lord if He delays them half a day. Sa'd was asked: How long is half a day? He said: It is five hundred years.