قیامت قائم ہونے کا بیان
راوی: احمد بن حنبل , عبدالرزاق , معمر , زہری , سالم بن عبداللہ , ابوبکر بن سلیمان , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَائِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ أَرَأَيْتُکُمْ لَيْلَتَکُمْ هَذِهِ فَإِنَّ عَلَی رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ عَنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ يُرِيدُ بِأَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِکَ الْقَرْنُ
احمد بن حنبل، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم بن عبد اللہ، ابوبکر بن سلیمان، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی آخری حیات میں ایک رات ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ کیا تم نے یہ رات دیکھی؟ اس لئے کہ جو لوگ آج کی رات روئے زمین پر موجود ہیں 100 سو سال مکمل ہونے پر ان میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پس لوگوں میں مغالطہ پیدا ہوگیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کے بارے میں وہ ان احادیث سے بیان کرتے ہیں کہ سو سال کے بارے میں سو سال کے بعد قیامت قائم ہو جائے گی (حالانکہ یہ غلط ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا کہ جو آج کی رات روئے زمین پر موجود ہیں ان میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقصد تھا کہ یہ صدی گذر جائے گی اور اگلی صدی شروع ہوگی جس میں نئے پیدا ہونے والی نسل ہوگی (نہ یہ کہ قیامت قائم ہوجائے گی)۔