امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا بیان
راوی: ابوربیع , سلیمان بن داؤد عتکی , ابن المبارک , عقبہ بن ابوحکیم , عمروبن الجاریہ , لخمی , ابوامیہ شعبانی
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيُّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ کَيْفَ تَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ عَلَيْکُمْ أَنْفُسَکُمْ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَلْ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنْ الْمُنْکَرِ حَتَّی إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَهَوًی مُتَّبَعًا وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً وَإِعْجَابَ کُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ فَعَلَيْکَ يَعْنِي بِنَفْسِکَ وَدَعْ عَنْکَ الْعَوَامَّ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِکُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ الصَّبْرُ فِيهِ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَی الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِيهِمْ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِهِ وَزَادَنِي غَيْرُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالَ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْکُمْ
ابوربیع، سلیمان بن داؤد عتکی، ابن المبارک، عقبہ بن ابوحکیم، عمروبن الجاریہ، لخمی، ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوثعلبہ خشی سے عرض کیا کہ اے ابوثعلبہ آپ سے آیت کریمہ"عَلَيْکُمْ أَنْفُسَکُمْ" کے بارے میں کیا کہتے ہوا؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم تم نے ایک جاننے والے سے اس کے متعلق سوال کیا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا کہ بلکہ نیکی کا حکم کرتے رہو اور ایک دوسرے کو برائی سے روکتے رہو یہاں تک کہ تم یہ دیکھو کہ کسی کنجوس آدمی کی اطاعت کی جاتی ہے اور خواہش نفسانی کی اتباع کی جاتی ہے اور دنیا کے پیچھے بھاگا جاتا ہے اور ہرصاحب رائے اپنی رائے کو پسند کر کے اس پر بیٹھا ہے تو پھر تمہارے ذمہ اپنے نفس کو لازم پکڑنا ہے اور عوام کو اپنی جانب سے چھوڑ دو کیونکہ تمہارے بعد ایسے دن آنے والے ہیں کہ جن میں صبر کرنا (دین پر) ایسا ہے کہ جیسے انگارہ کو پکڑنا۔ ان دنوں میں دین پر عمل کرنے والے کو پچاس عامل افراد کا اجرملے گا جو اس جیسا عمل کرتے ہیں رواوی کہتے ہیں کہ ان کے علاوہ دوسرے رواة نے یہ بھی اضافہ کیا ہے کہ کسی صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ: یہ پچاس کا اجر ان میں کے پچاس کا ہوگا؟ فرمایا کہ نہیں تم میں سے پچاس کا ۔
Narrated AbuTha'labah al-Khushani:
AbuUmayyah ash-Sha'bani said: I asked AbuTha'labah al-Khushani: What is your opinion about the verse "Care for yourselves".
He said: I swear by Allah, I asked the one who was well informed about it; I asked the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) about it.
He said: No, enjoin one another to do what is good and forbid one another to do what is evil.
But when you see niggardliness being obeyed, passion being followed, worldly interests being preferred, everyone being charmed with his opinion, then care for yourself, and leave alone what people in general are doing; for ahead of you are days which will require endurance, in which showing endurance will be like grasping live coals. The one who acts rightly during that period will have the reward of fifty men who act as he does.
Another version has: He said (The hearers asked:) Apostle of Allah, the reward of fifty of them?
He replied: The reward of fifty of you.