جساسہ کے بیان میں
راوی: واصل بن عبدالعلی , ابن فضیل , ولید بن عبداللہ بن جمیع , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , جابر ,
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَی الْمِنْبَرِ إِنَّهُ بَيْنَمَا أُنَاسٌ يَسِيرُونَ فِي الْبَحْرِ فَنَفِدَ طَعَامُهُمْ فَرُفِعَتْ لَهُمْ جَزِيرَةٌ فَخَرَجُوا يُرِيدُونَ الْخُبْزَ فَلَقِيَتْهُمْ الْجَسَّاسَةُ قُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَ امْرَأَةٌ تَجُرُّ شَعْرَ جِلْدِهَا وَرَأْسِهَا قَالَتْ فِي هَذَا الْقَصْرِ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ وَسَأَلَ عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ وَعَنْ عَيْنِ زُغَرَ قَالَ هُوَ الْمَسِيحُ فَقَالَ لِي ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا مَا حَفِظْتُهُ قَالَ شَهِدَ جَابِرٌ أَنَّهُ هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ قُلْتُ فَإِنَّهُ قَدْ مَاتَ قَالَ وَإِنْ مَاتَ قُلْتُ فَإِنَّهُ أَسْلَمَ قَالَ وَإِنْ أَسْلَمَ قُلْتُ فَإِنَّهُ قَدْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ قَالَ وَإِنْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ
واصل بن عبدالعلی، ابن فضیل، ولید بن عبداللہ بن جمیع، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز منبر پر چڑھ کر فرمایا۔ چند افراد تھے جو سمندر میں سفر کر رہے تھے ان کا کھانا ختم ہوگیا تو انہیں جزیرہ نمایاں نظر آیا تو وہ اس میں روٹی کی تلاش میں نکل گئے تو وہاں انہیں جساسہ ملی۔ ولید کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ جساسہ کیا ہے؟ فرمایا کہ ایک عورت تھی جو اپنی کھال کے بال کھنیچ رہی تھی اور اپنے سر کے کہنے لگی کہ اس محل میں پھر آگے حدیث ذکر کی تو اس نے (دجال نے) بیسان اور عین عزر کی کھجوروں کے بارے میں دریافت کیا کہنے لگا کہ وہ مسیح (دجال) ہے۔ ولید کہتے ہیں کہ ابوسلمہ کے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ اس حدیث میں کچھ اور بھی باتیں تھیں جنہیں میں یاد نہ کرسکا۔ جابر نے گواہی دی تھی کہ وہ ابن صائد ہے میں نے کہا کہ وہ تو مرچکا ہے؟ کہنے لگے اگرچہ مرچکا ہو میں نے کہا کہ وہ تو اسلام لاچکا تھا؟ کہنے لگے کہ خواہ اسلام بھی لاچکا ہوں میں نے کہا وہ تو مدینہ میں بھی داخل ہوگیا تھا کہنے لگا کہ خواہ وہ مدینہ میں بھی داخل ہو گیا ہو۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said one day from the pulpit: When some people were sailing in the sea, their food was finished. An island appeared to them. They went out seeking bread. They were met by the Jassasah (the Antichrist's spy).
I said to AbuSalamah: What is the Jassasah? He replied: A woman trailing the hair of her skin and of her head. She said: In this castle. He then narrated the rest of the (No. 4311) tradition. He asked about the palm-trees of Baysan and the spring of Zughar. He said: He is the Antichrist. Ibn Salamah said to me: There is something more in this tradition, which I could not remember. He said: Jabir testified that it was he who was Ibn Sayyad.
I said: He died. He said: Let him die. I said: He accepted Islam. He said: Let him accept Islam. I said: He entered Medina. He said: Let him enter Medina.