رومیوں کی لڑائیوں اور معرکہ کا بیان
راوی: النفیلی , عیسیٰ بن یونس , الاوزاعی , حسان بن عطیہ
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ مَالَ مَکْحُولٌ وَابْنُ أَبِي زَکَرِيَّا إِلَی خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمِلْتُ مَعَهُمْ فَحَدَّثَنَا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ الْهُدْنَةِ قَالَ قَالَ جُبَيْرٌ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی ذِي مِخْبَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَاهُ فَسَأَلَهُ جُبَيْرٌ عَنْ الْهُدْنَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِکُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّی تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِکَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ
النفیلی، عیسیٰ بن یونس، الاوزاعی، حضرت حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ حضرت مکحول اور ابن ابی زکریا، حضرت خالد بن معدان کے پاس چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا تو انہوں نے ہم سے حضرت جبیر بن نفیر کے حوالہ سے حدیث بیان کی کہ ہم سے جبیر نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ حضرت ذی مخبر کے پاس چلو جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ہیں پس ہم وہاں آگئے تو جبیر نے ان سے ہدنہ (صلح) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم لوگ عنقریب اہل روم سے معاہدہ صلح کرو گے امن کا ۔ پھر تم اور وہ مل کر اپنے پیچھے سے آنے والے دشمن سے جنگ کروگے پس تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہیں مال غنیمت ملے گا اور تم سلامتی کے ساتھ واپس لوٹ آؤ گے یہاں تک کہ تم ٹیلے والی چراگاہ میں اترو گے تو ایک نصرانی شخص صلیب اٹھائے گا اور کہے گا کہ صلیب غالب آگئی تو مسلمانوں میں سے ایک شخص غضبناک ہو کر اسے مارے گا اس وقت غداری کریں گے اہل روم اور جنگ کے لئے جمع ہوجائیں گے۔