قتل ہونے میں کیا امید کی جائے
راوی: ابن نفیل۔ زہیر , زیاد , ابن خثیمہ , اسود بن سعیدہمدانی , جابر , سمرہ ,
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَی مَنْزِلِهِ أَتَتْهُ قُرَيْشٌ فَقَالُوا ثُمَّ يَکُونُ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يَکُونُ الْهَرْجُ
ابن نفیل۔ زہیر، زیاد، ابن خثیمہ، اسود بن سعیدہمدانی، جابر، سمرہ اس سند سے بھی سابقہ حدیث منقول ہے اس اضافہ کے ساتھ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر واپس لوٹے تو قریش کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا یعنی ان خلفاء کے بعد کیا ہوگا؟ فرمایا کہ قتل عام ہوگا۔