سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 868

فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں

راوی: مسدد , حماد , زید , ابوعمران , جوانی , مشعث بن طریف , ابوذر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ کَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَکُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ أَوْ قَالَ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ عَلَيْکَ بِالصَّبْرِ أَوْ قَالَ تَصْبِرُ ثُمَّ قَالَ لِي يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ قَالَ کَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ قُلْتُ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ عَلَيْکَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَی عَاتِقِي قَالَ شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ تَلْزَمُ بَيْتَکَ قُلْتُ فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي قَالَ فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَکَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَکَ عَلَی وَجْهِکَ يَبُوئُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يَذْکُرْ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ

مسدد، حماد، زید، ابوعمران، جوانی، مشعث بن طریف، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر میں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوں پھر آگے حدیث بیان کی جس میں فرمایا کہ تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہوگا جب لوگوں میں اموات اتنی زیادہ ہوں گی کہ گھر ایک غلام کے بدلے میں ملے گا یعنی قبر حاصل کرنے کے لئے غلام دیں گے لوگ۔ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں یا اللہ اور اس کا رسول جو میرے لئے بہتر سمجھیں حکم فرمائیں۔ فرمایا کہ تمہارے لئے صبر کرناضروری ہے یا فرمایا کہ صبر کرنا۔ پھر فرمایا کہ اے ابوذر میں نے عرض کیا میں حاضر ہوں فرمایا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا کہ جب تم أَحْجَارَ الزَّيْتِ (جو ایک مقام ہے مدینہ کے قریب) کو دیکھو گے کہ خون میں غرق ہوگیا ہے میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول جو بہتر سمجھیں حکم فرمائیں۔ فرمایا کہ تمہارے ذمہ ضروری ہے کہ اسی جگہ پر قائم رہو جہاں تم ہو۔ میں نے عرض کیا کہ کیا میں اپنی تلوار نہ پکڑوں (اس وقت) اور اسے اپنے کندھے پر رکھ لوں؟۔ فرمایا کہ پھر تم قوم کے شریک ہوگئے ابوذر کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ پھر آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ فرمایا کہ اپنے گھر کو لازم پکڑو۔ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اگر کوئی مجھ پر میرے گھر میں چڑھ دوڑے (تو کیا کروں) فرمایا کہ اگر تو تلواروں کی چمک سے مرعوب ہو کر ڈر گیا تو اپنا کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لینا ( اور قتل ہوجانا) کہ تمہارا قاتل اپنے اور تمہارے گناہ کو سمیٹ لے گا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ مشعث کو اس حدیث میں سوائے حماد بن زید کے کسی نے ذکر نہیں کیا۔

Narrated AbuDharr:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to me: O AbuDharr. I replied: At thy service and at thy pleasure, Apostle of Allah. He then mentioned the tradition in which he said: What will you do when there the death of the people (in Medina) and a house will reach the value of a slave (that is, a grave will be sold for a slave).
I replied: Allah and His Apostle know best. Or he said: What Allah and His Apostle choose for me.
He said: You must show endurance. Or he said; you may endure. He then said to me: What will you do, AbuDharr, when you see the Ahjar az-Zayt covered with blood?
I replied: What Allah and His Apostle choose for me.
He said: You must go to those who are like-minded.
I asked: Should I not take my sword and put it on my shoulder? He replied: you would then associate yourself with the people. I then asked: What do you order me to do? You must stay at home. I asked: (What should I do) if people enter my house and find me?
He replied: If you are afraid the gleam of the sword may dazzle you, put the end of your garment over your face in order that (the one who kills you) may bear the punishment of your sins and his.

یہ حدیث شیئر کریں