فتنوں کا بیان
راوی: محمد بن یحیی , عبدالرزاق , معمر , قتادہ , عمر بن عاصم , خالد بن خالد الیشکری نے یہی حدیث اس سند
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْکُرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ قُلْتُ بَعْدَ السَّيْفِ قَالَ بَقِيَّةٌ عَلَی أَقْذَائٍ وَهُدْنَةٌ عَلَی دَخَنٍ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ وَکَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَی الرِّدَّةِ الَّتِي فِي زَمَنِ أَبِي بَکْرٍ عَلَی أَقْذَائٍ يَقُولُ قَذًی وَهُدْنَةٌ يَقُولُ صُلْحٌ عَلَی دَخَنٍ عَلَی ضَغَائِنَ
محمد بن یحیی، عبدالرزاق، معمر، قتادہ، عمر بن عاصم، حضرت خالد بن خالد الیشکری نے یہی حدیث اس سند سے روایت کی ہے البتہ اتنا اضافہ ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ تلوار کے بعد کیا ہوگا؟ فرمایا کہ نیچ اور رذیل لوگ رہیں گے اور ظاہراً صلح ہوگی لیکن ان کے قلوب میں فساد ہوگا پھر آگے ساری حدیث بیان کی راوی کہتے ہیں کہ تلوار سے حضرت قتادہ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے زمانہ میں مرتدین مراد لیتے ہیں۔ علی اقذاء سے مراد گندگی پر رہیں گے۔ ہدنہ سے مراد صلح، علی دخان سے مراد دلوں میں فساد بھرے ہوئے۔
Narrated Hudhayfah ibn al-Yaman:
I swear by Allah, I do not know whether my companions have forgotten or have pretended to forgot. I swear by Allah that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) did not omit a leader of a wrong belief (fitnah)–up to the end of the world–whose followers reach the number of three hundred and upwards but he mentioned to us his name, his father's name and the name of his tribe.