فتنوں کا بیان
راوی: مسدد , ابوعوانہ , سبیع بن خالد
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ أَتَيْتُ الْکُوفَةَ فِي زَمَنِ فُتِحَتْ تُسْتَرُ أَجْلُبُ مِنْهَا بِغَالًا فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَدْعٌ مِنْ الرِّجَالِ وَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ تَعْرِفُ إِذَا رَأَيْتَهُ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا فَتَجَهَّمَنِي الْقَوْمُ وَقَالُوا أَمَا تَعْرِفُ هَذَا هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّ النَّاسَ کَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَأَحْدَقَهُ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقَالَ إِنِّي أَرَی الَّذِي تُنْکِرُونَ إِنِّي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ هَذَا الْخَيْرَ الَّذِي أَعْطَانَا اللَّهُ أَيَکُونُ بَعْدَهُ شَرٌّ کَمَا کَانَ قَبْلَهُ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ السَّيْفُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ مَاذَا يَکُونُ قَالَ إِنْ کَانَ لِلَّهِ خَلِيفَةٌ فِي الْأَرْضِ فَضَرَبَ ظَهْرَکَ وَأَخَذَ مَالَکَ فَأَطِعْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ هِيَ قِيَامُ السَّاعَةِ
مسدد، ابوعوانہ، حضرت سبیع بن خالد کہتے ہیں کہ جب تستر (ایک جگہ کا نام ہے) فتح ہوا تھا تو میں کوفہ آیا تھا اپنے ساتھ وہاں سے خچر لے کر۔ پس میں مسجد میں داخل ہوا تو اچانک وہاں چند قوی الجثہ آدمی تھے اور ٹھیک اس وقت وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا کہ جب تم اسے دیکھو تو پہچان لو کہ یہ اہل حجاز میں سے ہے مبیع کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یہ کون ہے؟ وہ لوگ اس سوال پر برافروختہ ہوگئے اور کہنے لگے کہ تو ان کو نہیں جانتا یہ صحابی رسول حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں حضرت حذیفہ کہنے لگے کہ لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے جبکہ میں ان سے شر کے متعلق سوال کیا کرتا تھا۔ تو لوگوں نے تیز نظروں سے انہیں دیکھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں وہ بات جانتا ہوں جسے تم ناگوار سمجھو بیشک میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ اللہ نے جو یہ خیر ہمیں عطا فرمائی کیا اس کے بعد شر ہوگا جیسے کہ پہلے تھا۔ فرمایا کہ ہاں۔ میں نے کہا پھر اس سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟ فرمایا کہ تلوار۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کا خلیفہ ہو زمین میں اور وہ تیری کمر پر مارے اور تیرا مال بھی لے تب بھی اس کی اطاعت کرنا ورنہ (اگر زمین میں خلیفہ نہ ہو تو) جنگل میں درخت کی جڑیں کھا کر مرجانا میں نے کہا کہ پھر کیا ہوگا؟ فرمایا کہ پھر دجال نکلے گا اس کے ساتھ ایک نہر اور ایک آگ ہوگئی پس جو اس کی آگ میں گر جائے گا تو اس کا اجر واجب ہوگیا اور اس کا وبال وگناہ مٹادیئے جائیں گے اور جو اس کی نہر میں جا پڑا تو اس کا وبال واجب ہوگیا اور اس کو اجروثواب ضائع ہوگیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا کہ پھر وہی قیام قیامت کا وقت ہوگا۔
Narrated Hudhayfah ibn al-Yaman:
Subay' ibn Khalid said: I came to Kufah at the time when Tustar was conquered. I took some mules from it. When I entered the mosque (of Kufah), I found there some people of moderate stature, and among them was a man whom you could recognize when you saw him that he was from the people of Hijaz.
I asked: Who is he? The people frowned at me and said: Do you not recognize him? This is Hudhayfah ibn al-Yaman, the companion of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
Then Hudhayfah said: People used to ask the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) about good, and I used to ask him about evil. Then the people stared hard at him.
He said: I know the reason why you dislike it. I then asked: Apostle of Allah, will there be evil as there was before, after this good which Allah has bestowed on us?
He replied: Yes. I asked: Wherein does the protection from it lie? He replied: In the sword. I asked: Apostle of Allah, what will then happen?
He replied: If Allah has on Earth a caliph who flays your back and takes your property, obey him, otherwise die holding onto the stump of a tree.
I asked: What will come next? He replied: Then the Antichrist (Dajjal) will come forth accompanied by a river and fire. He who falls into his fire will certainly receive his reward, and have his load taken off him, but he who falls into his river will have his load retained and his reward taken off him.
I then asked: What will come next? He said: The Last Hour will come.