فتنوں کا بیان
راوی: یحیی بن عثمان , سعید بن خمصی , ابومغیرہ , عبدللہ بن سالم , عمیر بن ہانی
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِي الْعَلَائُ بْنُ عُتْبَةَ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ کُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَکَرَ الْفِتَنَ فَأَکْثَرَ فِي ذِکْرِهَا حَتَّی ذَکَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ قَالَ هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّائِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَی رَجُلٍ کَوَرِکٍ عَلَی ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَائِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا حَتَّی يَصِيرَ النَّاسُ إِلَی فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ فَإِذَا کَانَ ذَاکُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ غَدِهِ
یحیی بن عثمان، سعید بن خمصی، ابومغیرہ، عبدللہ بن سالم، حضرت عمیر بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کیا اور بہت کثرت سے ان کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا ذکر کیا تو ایک کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتنہ احلاس کیا ہے فرمایا کہ بھاگنا اور جنگ ہے پھر اس کے بعد سراء کا فتنہ ہے جس کا دھواں ایک ایسے آدمی کے پیر کے نیچے سے نکلے گا جو میرے گھر والوں میں سے ہوگا وہ یہ گمان کرے گا وہ مجھ سے ہے لیکن مجھ سے نہیں ہوگا اور بیشک میرے ولی دوست تو وہی ہیں جو متقی ہیں پھر لوگ ایک شخص پر اعتماد کریں جیسے کہ سرین، پسلی کے اوپر یعنی ایک کجی والے شخص پر اتفاق کریں گے پھر وہیماء کا فتنہ ہوگا اور اس میں امت میں کسی کو نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ اسے ایک طمانچہ مارے گا جب لوگ کہیں گے کہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور بڑھے گا اس میں آدمی صبح کو مومن ہوگا تو شام کو کافر ہوگا یہاں تک کہ لوگ دوخیموں کی طرف ہوجائیں ایک ایمان کا خیمہ جس میں نفاق نہیں ہوگا اور دوسرا نفاق کا خیمہ جس میں ایمان نہیں ہوگا پس اگر تم اس وقت ہو تو اس دن یا اس سے اگلے دن دجال کا انتظار کرو۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
When we were sitting with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he talked about periods of trial (fitnahs), mentioning many of them.
When he mentioned the one when people should stay in their houses, some asked him: Apostle of Allah, what is the trial (fitnah) of staying at home?
He replied: It will be flight and plunder. Then will come a test which is pleasant. Its murkiness is due to the fact that it is produced by a man from the people of my house, who will assert that he belongs to me, whereas he does not, for my friends are only the God-fearing. Then the people will unite under a man who will be like a hip-bone on a rib. Then there will be the little black trial which will leave none of this community without giving him a slap, and when people say that it is finished, it will be extended. During it a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, so that the people will be in two camps: the camp of faith which will contain no hypocrisy, and the camp of hypocrisy which will contain no faith. When that happens, expect the Antichrist (Dajjal) that day or the next.