باہر نکلنے کے لئے عورت کا خوشبو لگانے کا بیان
راوی: محمد بن کثیر , سفیان بن عاصم , عبیداللہ , عبیداللہ مولی ابی رہم , ابوہریرہ ,
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَی أَبِي رُهْمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَقِيَتْهُ امْرَأَةٌ وَجَدَ مِنْهَا رِيحَ الطِّيبِ يَنْفَحُ وَلِذَيْلِهَا إِعْصَارٌ فَقَالَ يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ جِئْتِ مِنْ الْمَسْجِدِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ وَلَهُ تَطَيَّبْتِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ لِامْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّی تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنْ الْجَنَابَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد الْإِعْصَارُ غُبَارٌ
محمد بن کثیر، سفیان بن عاصم، عبیداللہ، عبیداللہ مولیٰ ابی رہم، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ انہیں ایک عورت ملی جس میں سے خوشبو آرہی تھی اور اس کا دامن ہوا سے اڑ رہا تھا تو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا کہ اے جبار (اللہ) کی بندی تو مسجد سے آئی ہے وہ کہنے لگی کہ ہاں۔ اور خوشبو لگائی ہوئی ہے؟ کہنے لگی جی ہاں۔ فرمایا کہ میں نے اپنے حبیب ابوقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو عورت اس مسجد کے لئے خوشبو لگا کر نکلے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ واپس لوٹ جائے اور غسل کرے، غسل جنابت (جیسا)۔
Narrated AbuHurayrah:
A woman met him and he found the odour of perfume in her. Her clothes were fluttering in the air. He said: O maid-servant of the Almighty, are you coming from the mosque? She replied: Yes. He said: For it did you use perfume? She replied: Yes. He said: I heard my beloved AbulQasim (peace_be_upon_him) say: The prayer of a woman who uses perfume for this mosque is not accepted until she returns and takes a bath like that of sexual defilement (perfectly).