دوسرے کے بالوں کو اپنے سر میں لگانا ناجائز ہے
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , والد , ابن شہاب , حمید بن عبدالرحمن ,
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ کَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُکُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ مِثْلِ هَذِهِ وَيَقُولُ إِنَّمَا هَلَکَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، والد، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج کے روز سنا اور وہ منبر پر تھے انہوں نے ایک گچھا بالوں کا جو دربان کے ہاتھ میں تھا لیا کہہ رہے تھے کہ اے اہل مدینہ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ اس جیسے سے منع فرماتے تھے(بالوں کے گچھے کی طرف اشارہ فرمایا) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ بیشک بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے یہ بنانا شروع کئے ۔(دوسروں کے بالوں اپنے سر میں جوڑنا شروع کیا بال لمبے کرنے کے لئے)۔