تصاویر کا بیان
راوی: وہب بن بقیة , خالد , سہیل , ابن ابوصالح , سعید بن یسار انصاری , زید بن خالد ,
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَةُ بَيْتًا فِيهِ کَلْبٌ وَلَا تِمْثَالٌ وَقَالَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ نَسْأَلْهَا عَنْ ذَلِکَ فَانْطَلَقْنَا فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِکَذَا وَکَذَا فَهَلْ سَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ ذَلِکَ قَالَتْ لَا وَلَکِنْ سَأُحَدِّثُکُمْ بِمَا رَأَيْتُهُ فَعَلَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَکُنْتُ أَتَحَيَّنُ قُفُولَهُ فَأَخَذْتُ نَمَطًا کَانَ لَنَا فَسَتَرْتُهُ عَلَی الْعَرَضِ فَلَمَّا جَائَ اسْتَقْبَلْتُهُ فَقُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَعَزَّکَ وَأَکْرَمَکَ فَنَظَرَ إِلَی الْبَيْتِ فَرَأَی النَّمَطَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا وَرَأَيْتُ الْکَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ فَأَتَی النَّمَطَ حَتَّی هَتَکَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا فِيمَا رَزَقَنَا أَنْ نَکْسُوَ الْحِجَارَةَ وَاللَّبِنَ قَالَتْ فَقَطَعْتُهُ وَجَعَلْتُهُ وِسَادَتَيْنِ وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَيَّ
وہب بن بقیة، خالد، سہیل، ابن ابوصالح، سعید بن یسار انصاری، زید بن خالد،طلحہ انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا کوئی مورتی ہو۔ زید بن خالد الجہنی نے سعید بن یسار سے کہا کہ میرے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس چلو۔ہم ان سے اس حدیث کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔پس ہم چلے اور ہم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہاے کہا:اے ام المؤمنین : بیشک حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری نے ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس طرح حدیث بیان کی ہے؟ تو کیا آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کبھی اس کا تذکرہ سنا ہے؟ فرمایا کہ نہیں لیکن میں عنقریب تم سے ایک حدیث بیان کروں گی جو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی سفر میں نکلے، میں آپ کی واپسی کی منتظر تھی میں نے اپنا ایک پردہ لیا اور اسے بطور پردہ کے دروازہ کی چوڑائی میں لگا دیا جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کا استقبال کیا میں نے کہا کہ السلام علیک یا رسول اللہ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھر پر نظر دوڑائی تو پردہ دیکھا پس میری کسی بات کا جواب نہیں دیا اور میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناگواری دیکھ لی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردہ کے قریب آئے اور اسے کھینچ ڈالا، پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو مال عطا کیا ہے تو اس میں ہمیں یہ حکم نہیں دیا کہ ہم پتھروں اور اینٹوں کو کپڑے پہنائیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اسے کاٹ دیا اور اس کے دوتکیے بنالیے اور ان کے درمیان کھجور کی چھال بھر دی تو اس عمل پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ پر اس کے بارے میں برا نہ مانا۔