سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 675

سرخ رنگ کا بیان

راوی: مسدد , عیسیٰ بن یونس , ہشام بن غاز , عمرو بن شعیب , اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةٍ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ فَقَالَ مَا هَذِهِ الرَّيْطَةُ عَلَيْکَ فَعَرَفْتُ مَا کَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَهُمْ فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ الْغَدِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتْ الرَّيْطَةُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَلَا کَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِکَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَائِ

مسدد، عیسیٰ بن یونس، ہشام بن غاز، عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے نیچے اترے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف التفات فرمایا میرے اوپر ایک موٹی چادر تھی جو زرد رنگ میں رنگی ہوئی تھی، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیا چادر ہے تمہارے اوپر۔ پس میں نے پہچان لیا آپ کی ناگواری کو۔ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا تو وہ تندور کو آگ سے بھڑکا رہے تھے پس میں نے وہ چادر اس میں پھینک دی پھر میں اگلے روز حضور کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اے عبد اللہ: تم نے اس چادر کا کیا کیا؟ پس میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں خبر دی فرمایا کہ تو نے اپنے گھر والوں میں سے کسی کو کیوں نہیں پہنا دی۔ کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
We came down with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) from a turning of a valley. He turned his attention to me and I was wearing a garment dyed with a reddish yellow dye. He asked: What is this garment over you? I recognised what he disliked. I then came to my family who were burning their oven. I threw it (the garment) in it and came to him the next day. He asked: Abdullah, what have you done with the garment? I informed him about it. He said: Why did you not give it to one of your family to wear, for there is no harm in it for women.

یہ حدیث شیئر کریں