جو نیا کپڑا پہنے تو اسے کیا دعا دی جائے؟
راوی: اسحق بن جراح , ابونضر , اسحق بن سعید , ام خالد بنت خالد بن سعید بن العاص
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ الْجَرَّاحِ الْأَذَنِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِکِسْوَةٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ صَغِيرَةٌ فَقَالَ مَنْ تَرَوْنَ أَحَقُّ بِهَذِهِ فَسَکَتَ الْقَوْمُ فَقَالَ ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ فَأُتِيَ بِهَا فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا ثُمَّ قَالَ أَبْلِي وَأَخْلِقِي مَرَّتَيْنِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَی عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَيَقُولُ سَنَاهْ سَنَاهْ يَا أُمَّ خَالِدٍ وَسَنَاهْ فِي کَلَامِ الْحَبَشَةِ الْحَسَنُ
اسحاق بن جراح، ابونضر، اسحاق بن سعید، حضرت ام خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت خالد بن سعید بن العاص فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے ان میں ایک چھوٹی سیاہ چادر بھی تھی آپ نے فرمایا کہ تم اس کے زیادہ مستحق کسے خیال کرتے ہو؟ پس سب لوگ خاموش ہوگئے تو حضور نے فرمایا کہ ام خالد کو میرے پاس لاؤ انہیں لایا گیا تو وہ چادر انہیں پہنا دیں پھر دو مرتبہ فرمایا کہ اسے (پہن پہن کر) بوسیدہ کر اور اس کے بعد دوبارہ تجھے ملے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم چادر کے سرخ و زرد نقش و نگار کو دیکھتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ سناہ سناہ اے ام خالد، حبشی زبان میں سناہ کے معنی اچھا کے ہیں۔