اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
راوی: عمرو بن عوف , ابن مبارک , جریر , ابی نضر , ابوسعید ,
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ إِمَّا قَمِيصًا أَوْ عِمَامَةً ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ کَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ قَالَ أَبُو نَضْرَةَ فَکَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَبِسَ أَحَدُهُمْ ثَوْبًا جَدِيدًا قِيلَ لَهُ تُبْلَی وَيُخْلِفُ اللَّهُ تَعَالَی
عمرو بن عون، ابن مبارک، جریر، ابی نضر، ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا زیب تن فرماتے تو اس کا نام لیتے یا تو قمیص یا عمامہ پھر فرماتے کہ اے اللہ آپ کی تعریف ہے آپ نے ہی مجھے یہ کپڑا پہنایا ہے آپ سے ہی اس کی خیر کا سائل ہوں اور جس مقصد کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھی خیر کا سائل ہوں اور اس کے شر سے اور جس کے لئے یہ بنایا گیا ہے اس کے شر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں حضرت ابونضرہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی جب نیا کپڑا پہنتا تو اسے کہا جاتا کہ تم اسے (پہن پہن کر) بوسیدہ کرو اور اس کے بعد اللہ تمہیں اور عطا فرمائیں گے۔
Narrated AbuSa'id al-Khudri:
When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) put on a new garment he mentioned it by name, turban or shirt, and would then say: O Allah, praise be to Thee! as Thou hast clothed me with it, I ask Thee for its good and the good of that for which it was made, and I seek refuge in Thee from its evil and the evil of that for which it was made.