مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کا بیان
راوی: محمد بن بشار , یحیی , ابوجعفر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ قَالَ بَعَثَنِي عَمِّي أَنَا وَغُلَامًا لَهُ إِلَی سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَقُلْنَا لَهُ شَيْئٌ بَلَغَنَا عَنْکَ فِي الْمُزَارَعَةِ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَی بِهَا بَأْسًا حَتَّی بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ فَأَتَاهُ فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی بَنِي حَارِثَةَ فَرَأَی زَرْعًا فِي أَرْضِ ظُهَيْرٍ فَقَالَ مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ قَالُوا لَيْسَ لِظُهَيْرٍ قَالَ أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ قَالُوا بَلَی وَلَکِنَّهُ زَرْعُ فُلَانٍ قَالَ فَخُذُوا زَرْعَکُمْ وَرُدُّوا عَلَيْهِ النَّفَقَةَ قَالَ رَافِعٌ فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ النَّفَقَةَ قَالَ سَعِيدٌ أَفْقِرْ أَخَاکَ أَوْ أَکْرِهِ بِالدَّرَاهِمِ
محمد بن بشار، یحیی، ابوجعفر فرماتے ہیں کہ مجھے میرے چچا نے ایک غلام کے ہمراہ حضرت سعید بن المسیب کے پاس بھیجا ہم نے ان سے کہا کہ مزارعت کے متعلق ہمیں آپ کی طرف سے ایک روایت پہنچی ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، حتی کہ حضرت رافع بن خدیج کی حدیث پہنچی اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس آئے تو رافع نے انہیں بتلایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو حارثہ کے پاس تشریف لائے تو ظہیر کی زمین میں کچھ زراعت دیکھی تو فرمایا کہ ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے لوگوں نے عرض کیا کہ یہ کھیتی ظہیر کی نہیں ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا یہ زمین ظہیر کی نہیں ہے لوگوں نے کہا کہ ہاں کیوں نہیں لیکن کھیتی فلاں شخص کی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس اپنی کھیتی لے لو اور محنت کرنے والے کاشتکار کو اس کی مزدوری دے دو۔ حضرت رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پس ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور اخراجات مزدوری کاشتکار کو دیدی۔ حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ بس اب دو صورتیں ہیں ایک یہ تم اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرد یا یہ کہ دراہم کے عوض اسے زمین کرائے پر دیدو (یعنی عاریتاً اسے زمین دیدو اور اس سے کچھ بٹائی وغیرہ وصول نہ کرو)