مشترک غلام میں سے کوئی اپنا حصہ آزاد کرے تو کیا حکم ہے؟
راوی: محمد بن کثیر , ہمام , قتادہ نضر بن انس , بشیر بن نہیک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنِي هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيکٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ مِنْ غُلَامٍ فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِتْقَهُ وَغَرَّمَهُ بَقِيَّةَ ثَمَنِهِ
محمد بن کثیر، ہمام، قتادہ نضر بن انس، بشیر بن نہیک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے غلام (مشترک) میں سے اپنے حصے کو آزاد کر دیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے آزاد کرنے کو جائز قرار دیا اور باقی غلام کی قیمت بطور تاوان مالک کو دلوائی (کیونکہ آدھا آزاد ہو آدھا غلام) یہ ناممکن ہے لہذا عتق تو جائز ہے البتہ آزاد کرنے والا اپنے شریک کے حصہ کی قیمت اپنے شریک کو ادا کرے گا۔
Narrated AbuHurayrah:
A man emancipated his share in a slave. The Prophet (peace_be_upon_him) allowed his (full) emancipation, and required him to pay the rest of his price.