سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 506

تعویز کیسے کیے جائیں

راوی: مسدد , یحیی , زکریا , عامر , خارجہ بن صلت اپنے چچا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ زَكَرِيَّا قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ أَهْلُهُ إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ هَلْ إِلَّا هَذَا وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا قُلْتُ لَا قَالَ خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ قَالَ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ

مسدد، یحیی، زکریا، عامر، خارجہ بن صلت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اسلام لائے اور وہاں سے واپس لوٹے ایک ایسی قوم کے پاس سے گذرے جن کے درمیان ایک پاگل آدمی زنجیروں سے بندھا پڑا تھا۔ اس پاگل کے والیوں نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ تمہارے ساتھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خیر (دین) لے کر آئے پس کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے ہم اس کا علاج کریں میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ تندرست ہو گیا تو انہوں نے مجھے ایک سو بکریاں دیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں بتلایا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے علاوہ بھی کچھ پڑھا تھا، جبکہ مسدد نے اپنی روایت میں ایک دوسری جگہ پر کہا کہ کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ کہا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کہ اسے لے لو۔ قسم ہے میری عمر کی لوگ باطل طریقہ سے دم درود کر کے کھالیتے ہیں تم نے تو حق طریقہ سے تعویذ وغیرہ کر کے کھایا۔

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi:
Alaqah came to the Apostle of Allah (may peace be upon him) and embraced Islam. He then came back from him and passed some people who had a lunatic fettered in chains.
His people said: We are told that your companion has brought some good. Have you something with which you can cure him? I then recited Surat al-Fatihah and he was cured. They gave me one hundred sheep. I then came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and informed him of it.
He asked: Is it only this? The narrator, Musaddad, said in his other version: Did you say anything other than this? I said: No. He said: Take it, for by my life, some accept if for a worthless chain, but you have done so for a genuine one.

یہ حدیث شیئر کریں