شراب کے برتنوں کا بیان
راوی: سلیمان بن حرب , محمد بن عبید حماد , مسدد , عباد بن عباد , ابی حمزہ , فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ وَقَالَ مُسَدَّدٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثُ سُلَيْمَانَ قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ کُفَّارُ مُضَرَ وَلَيْسَ نَخْلُصُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِشَيْئٍ نَأْخُذُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَشَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَعَقَدَ بِيَدِهِ وَاحِدَةً وَقَالَ مُسَدَّدٌ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَأَنْ تُؤَدُّوا الْخُمُسَ مِمَّا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالْمُقَيَّرِ وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ النَّقِيرُ مَکَانَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ مُسَدَّدٌ وَالنَّقِيرُ وَالْمُقَيَّرُ لَمْ يَذْکُرْ الْمُزَفَّتَ قَالَ أَبُو دَاوُد أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ
سلیمان بن حرب، محمد بن عبید حماد، مسدد، عباد بن عباد، ابی حمزہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ جبکہ مسدد (جو دوسرے طریق سے روایت کرتے ہیں) وہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے جبکہ یہ روایت سلیمان بن حرب کے الفاظ میں ہے (مسدد کے الفاظ نہیں) کہ عبدالقیس کا وفد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم قبیلہ ربیعہ کے لوگ ہیں اور بیشک ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کفار حائل ہو گئے ہیں اور ہم آپ کے پاس سوائے اشہر حرام کے نہیں پہنچ سکتے پس آپ ہمیں ان باتوں کا حکم دیں جنہیں ہم آپ سے حاصل کر کے اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی ان کی طرف بلائیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کو حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ (جن چیزوں کو حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں) اللہ تعالیٰ پر ایمان کا اور اس بات کی گواہی کا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی لائق عبادت نہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے ایک کا اشارہ فرمایا جبکہ مسدد کی روایت میں اسی طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان کا حکم دیا گیا پھر اس کی تفسیر ان کے لئے بیان کی کہ (ایمان ہے) گواہی دینا اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی لائق عبادت نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا، زکواة ادا کرنا، یہ کہ تم مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ (خمس ادا کرو) اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں (وہ یہ کہ) دباء (کے استعمال) سے۔ حنتم۔ مزفت سے۔ مقیر سے۔ جبکہ ابن عبید نے اپنی روایت میں نقیر کا لفظ استعمال کیا مقیر کی جگہ۔جبکہ مسدد نے اپنی روایت میں نقیر و مقیر دونوں کو ذکر کیا ہے اور انہوں نے مزفت کا تذکرہ نہیں کیا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابوحمزہ کا نام نصر بن عمران الضبعی تھا۔