قصے وغیرہ کا بیان
راوی: مسدد , جعفر بن سلیمان معلی بن زیاد , علاء بن بشیر ,
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْمُعَلَّی بْنِ زِيَادٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ بَشِيرٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَلَسْتُ فِي عِصَابَةٍ مِنْ ضُعَفَائِ الْمُهَاجِرِينَ وَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَسْتَتِرُ بِبَعْضٍ مِنْ الْعُرْيِ وَقَارِئٌ يَقْرَأُ عَلَيْنَا إِذْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْنَا فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَکَتَ الْقَارِئُ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ مَا کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ کَانَ قَارِئٌ لَنَا يَقْرَأُ عَلَيْنَا فَکُنَّا نَسْتَمِعُ إِلَی کِتَابِ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ أُمِرْتُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَهُمْ قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَنَا لِيَعْدِلَ بِنَفْسِهِ فِينَا ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ هَکَذَا فَتَحَلَّقُوا وَبَرَزَتْ وُجُوهُهُمْ لَهُ قَالَ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ مِنْهُمْ أَحَدًا غَيْرِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيکِ الْمُهَاجِرِينَ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِ النَّاسِ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَذَاکَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ
مسدد، جعفر بن سلیمان معلی بن زیاد، علاء بن بشیر، ابی صدیق ناجی، ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ کمزور و غریب مہاجرین کی ایک جماعت میں بیٹھا ہوا تھا، اور (ان کی فقر و غربت کا یہ عالم تھا) ان میں سے کچھ لوگ دوسرے لوگوں سے بسبب برہنہ ہونے کے پردہ کر رہے تھے اور ایک قاری قرآن کی تلاوت ہم پر کر رہا تھا کہ اچانک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہو گئے تو وہ قاری خاموش ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سلام کیا اور فرمایا کہ تم لوگ کیا کر رہے تھے؟ ہم نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشک وہ شخص ہمارا قاری ہے اور ہم پر قرآن کی تلاوت کر رہا تھا، اور ہم اللہ کی کتاب سن رہے تھے۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے میری امت میں ایسے لوگ بنائے کہ جن کے ساتھ مجھے صبر کرنے کا حکم دیا گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان میں بیٹھ گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے آپ کو برابر رکھیں، ہمارے درمیان ہر طرف سے (کوئی یہ نہ سمجھے کہ مجھ سے دور ہیں) اس کے بعد آپ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا اس طرح (حلقے بنا کر بیٹھنے کا) چنانچہ سب لوگ حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اس طرح کہ سب کے چہرے آپ کے سامنے آگئے۔ راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ حضورنے ان میں سے میرے علاوہ کسی کو نہ پہچانا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے فقراء مہاجرین کی جماعت! تمہیں قیامت کے دن ایک کامل نور کی بشارت ہو، تم لوگ مالداروں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہو گے اور وہ آدھا دن پانچ سو سال کا ہوگا۔
Narrated AbuSa'id al-Khudri:
I was sitting in the company of the poor members of the emigrants. Some of them were sitting together because of lack of clothing while a reader was reciting to us. All of a sudden the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came along and stood beside us. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) stood, the reader stopped and greeted him.
He asked: What were you doing? We said: Apostle of Allah! We had a reader who was reciting to us and we were listening to the Book of Allah, the Exalted.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Praise be to Allah Who has put among my people those with whom I have been ordered to stay. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then sat among us so as to be like one of us, and when he had made a sign with his hand they sat in a circle with their faces turned towards him.
The narrator said: I think that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) did not recognize any of them except me.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Rejoice, you group of poor emigrants, in the announcement that you will have perfect light on the Day of Resurrection. You will enter Paradise half a day before the rich, and that is five hundred years.