سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 235

آدمی کو اپنے حق پر قسم کھانی چاہیے

راوی: عبداللہ بن محمد , عبداللہ بن مبارک , برا بن ابی لیلہ , محمد بن میمون , عمر بن شرید ,

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ وَبْرِ بْنِ أَبِي دُلَيْلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ يُحِلُّ عِرْضُهُ يُغَلَّظُ لَهُ وَعُقُوبَتَهُ يُحْبَسُ لَهُ

عبداللہ بن محمد، عبداللہ بن مبارک، برا بن ابی لیلہ، محمد بن میمون، عمرو بن شرید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ غنی آدمی کا قرض ادا کرنے میں تاخیر کرنا اس کی عزت و آبرو اور اس کی سزا کو حلال کر دیتا ہے۔ ابن مبارک فرماتے ہیں کہ یحل عرضہ اس کی آبرو ریزی کے حلال ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ سخت کلامی اور درشت روئی کر سکتے ہیں۔

Narrated Ash-Sharid:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: Delay in payment on the part of one who possesses means makes it lawful to dishonour and punish him. Ibn al-Mubarak said that "dishonour" means that he may be spoken to roughly and "punish" means he may be imprisoned for it.

یہ حدیث شیئر کریں