مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کا بیان
راوی: عبیداللہ بن عمر میسرہ , خالد بن حارث , سعید بن یعلی بن حکیم , سلیمان بن یسار , رافع بن خدیج
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا نُخَابِرُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ فَقَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا وَأَنْفَعُ قَالَ قُلْنَا وَمَا ذَاکَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُکَارِيهَا بِثُلُثٍ وَلَا بِرُبُعٍ وَلَا بِطَعَامٍ مُسَمًّی
عبیداللہ بن عمر میسرہ، خالد بن حارث، سعید بن یعلی بن حکیم، سلیمان بن یسار، رافع بن خدیج سے روایت کہ ہم لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں مخابرہ (مزارعت) کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ میرے ایک چچا آئے اور کہنے لگے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے معاملہ سے منع فرمایا ہے جو ہمارے واسطے بے حد نافع تھا لیکن اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہمارے لئے بہت زیادہ نفع مند ہے، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے کہا کہ وہ کیا ہے (یعنی وہ معاملہ کیا ہے جس سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا) فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس زمین ہو تو اسے چاہیے کہ اس میں خود زراعت کرے یا (اگر خود نہیں کرتا) تو اپنے کسی مسلمان بھائی کو دیدے زراعت کے لئے اور زمین کو کرائے پر نہ دے ایک تہائی مال کے بدلہ میں یا کسی متعین غلہ اور اناج کے بدلہ میں۔
Narrated Rafi' ibn Khadij:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) forbade muhaqalah and muzabanah. Those who cultivate land are three: a man who has (his own) land and he tills it: a man who has been lent land and he tills the one lent to him; a man who employs another man to till land against gold (dinars) or silver (dirhams).