سانپوں کے قتل کا بیان
راوی: یزید بن موہب رملی , لیث , ابن عجلان , صیفی , ابوسعید , ابوسائب
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَی الْأَنْصَارِ عَنْ أَبِي السَّائِبِ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدُهُ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيکَ شَيْئٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ فَقُمْتُ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَا لَکَ قُلْتُ حَيَّةٌ هَاهُنَا قَالَ فَتُرِيدُ مَاذَا قُلْتُ أَقْتُلُهَا فَأَشَارَ إِلَی بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَائَ بَيْتِهِ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِي کَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ إِلَی أَهْلِهِ وَکَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلَاحِهِ فَأَتَی دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَی بَابِ الْبَيْتِ فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَقَالَتْ لَا تَعْجَلْ حَتَّی تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْکَرَةٌ فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَکِضُ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا کَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوْ الْحَيَّةُ فَأَتَی قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِکُمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ نَفَرًا مِنْ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ إِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلَاثِ
یزید بن موہب رملی، لیث، ابن عجلان، صیفی، ابوسعید، حضرت ابوسائب فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید الخدری کے پاس آیا میں ان کے پاس بیٹھا تھا کہ اس دوران میں ان کی چارپائی کے نیچے سے کسی چیز کی حرکت کرنے کی آواز سنی دیکھا تو ایک سانپ تھا میں کھڑا ہوگیا حضرت ابوسعید نے کہا کہ تمہیں کیا ہوا ہے؟ میں نے کہا کے سانپ ہے انہوں نے کہا کہ پھر تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا کہ میں اسے قتل کرتا ہوں ابوسعید نے گھر کے ایک کمرے کی طرف اشارہ کیا گھر کے سامنے اور کہا کہ میرا چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا ہے تھا غزوہ خندق کے دن اس نے اپنے گھر والوں کے پاس جانے کی اجازت مانگی کہ اس کی نئی شادی ہوئی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اجازت دے دی اور اسے حکم فرمایا کہ اپنا اسلحہ لے کے جاؤ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو گھر کے دروازہ پر کھڑا پایا مارے غیرت کے اس نے نیزہ مارنا چاہا بیوی نے کہا کہ جلدی نہ کر یہاں تک دیکھ لے کسی چیز نے مجھ کو گھر سے نکالا ہے وہ گھر میں داخل ہوا تو وہاں ایک سانپ تھا بدصورت اس نے نیزے سے اسے مار دیا۔ اسی نیزے میں گھونپ کر باہر نکلا ابوسعید کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ دونوں میں سے کون جلدی مرا سانپ یا وہ آدمی اس کی قوم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ سے اس کے دعا فرمائیے کہ وہ ہمارے ساتھی کو واپس لوٹا دے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھی کے لئے استغفار کرو پھر فرمایا جنات کی ایک جماعت مدینہ منورہ میں اسلام لائی ہے جب تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین مرتبہ اسے ڈراؤ پھر اگر نکلو گے تو قتل ہو جاؤ گے پھر اگر وہ تین مرتبہ کے بعد تمہارے سامنے ظاہر ہو تو اسے قتل کردو۔