یڑی کاٹنے کا بیان
راوی: عبیداللہ بن عمربن میسرہ , حمید بن مسعدہ , حسین بن ابراہیم
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَا حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَأَلْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ عَنْ قَطْعِ السِّدْرِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی قَصْرِ عُرْوَةَ فَقَالَ أَتَرَی هَذِهِ الْأَبْوَابَ وَالْمَصَارِيعَ إِنَّمَا هِيَ مِنْ سِدْرِ عُرْوَةَ کَانَ عُرْوَةُ يَقْطَعُهُ مِنْ أَرْضِهِ وَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ زَادَ حُمَيْدٌ فَقَالَ هِيَ يَا عِرَاقِيُّ جِئْتَنِي بِبِدْعَةٍ قَالَ قُلْتُ إِنَّمَا الْبِدْعَةُ مِنْ قِبَلِکُمْ سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ بِمَکَّةَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَطَعَ السِّدْرَ ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ
عبیداللہ بن عمربن میسرہ، حمید بن مسعدہ، حسین بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے بیری کاٹنے کے بارے میں دریافت کیا وہ عروہ کے محل ٹیک لگائے بیٹھے تھے فرمایا کہ کیا تم یہ دروازے اور چوکھٹیں دیکھ رہے ہو یہ عروہ کی بیری کے درختوں کی لکڑی کے ہیں عروہ اپنی زمین سے انہیں کاٹتے ہی تھے اور فرمایا کہ بیری کا درخت کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے حمید بن معدہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا اے عراقی۔ یہ بدعت تم ہی میرے پاس لے کر آئے ہو میں نے کہا یہ بدعت تو تمہاری طرف سے ہی ہے کیونکہ میں نے سنا ہے کہ کوئی کہہ رہا تھا کہ مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیری کاٹنے والے پر لعنت فرمائی ہے آگے سابقہ حدیث بیان کی۔
Narrated Hassan ibn Ibrahim:
I asked Hisham ibn Urwah about the cutting of a lote-tree when he was leaning against the house of Urwah. He said: Do you not see these doors and leaves? These were made of the lote-tree of Urwah which Urwah used to cut from his hand? He said: There is no harm in it.
Humayd's version adds: You have brought an innovation, O Iraqi! He said: The innovation is from you. I heard someone say at Mecca: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) cursed him who cuts a lote-tree. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect.