ٹانگ پر بوسہ دینے کا بیان
راوی: محمد بن عیسی , مطربن عبدالرحمٰن , ام ابان بنت الوداع بن زارع اپنے دادا زارع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی بْنُ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْنَقُ حَدَّثَتْنِي أُمُّ أَبَانَ بِنْتُ الْوَازِعِ بْنِ زَارِعٍ عَنْ جِدِّهَا زَارِعٍ وَکَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا فَنُقَبِّلُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَهُ قَالَ وَانْتَظَرَ الْمُنْذِرُ الْأَشَجُّ حَتَّی أَتَی عَيْبَتَهُ فَلَبِسَ ثَوْبَيْهِ ثُمَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ فِيکَ خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَتَخَلَّقُ بِهِمَا أَمْ اللَّهُ جَبَلَنِي عَلَيْهِمَا قَالَ بَلْ اللَّهُ جَبَلَکَ عَلَيْهِمَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَی خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ
محمد بن عیسی، مطربن عبدالرحمٰن، ام ابان بنت الوداع بن زارع اپنے دادا زارع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتی ہیں اور وہ وفد عبدالقیس میں شامل تھے وہ کہتے ہیں جب ہم مدینہ آئے تو ہم لوگ اپنی سواریوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ اور پاؤں کو بوسہ دینے لگے اور منذالاشجع انتظار کرتے رہے اور اپنی گٹھری کے پاس آئے اور کپڑے پہن لئے پھر رسول اللہ کے پاس آئے تو آپ نے ان(منذر) سے فرمایا کہ بیشک تیرے اندر دو عادتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں بردباری اور متانت و سنجیدگی۔ منذر نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دو عادتیں میں نے خود اختیار کی ہیں یا اللہ نے میری جبلت میں یہ رکھی ہیں فرمایا کہ بلکہ اللہ نے تمہاری سرشت میں یہ رکھی ہیں۔ منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ تمام تعریف اللہ کے لئے جس نے میری سرشت میں یہ دونوں عادتیں رکھ دی ہیں جنہیں اللہ اور اللہ کا رسول محبوب رکھتے ہیں۔
Narrated al-Wazi' ibn Zari':
Umm Aban, daughter of al-Wazi' ibn Zari', quoting his grandfather, who was a member of the deputation of AbdulQays, said: When we came to Medina, we raced to be first to dismount and kiss the hand and foot of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). But al-Mundhir al-Ashajj waited until he came to the bundle of his clothes. He put on his two garments and then he went to the Prophet (peace_be_upon_him).
He said to him: You have two characteristics which Allah likes: gentleness and deliberation.
He asked: Have I acquired them or has Allah has created (them) my nature? He replied: No, Allah has created (them) in your nature.
He then said: Praise be to Allah Who has created in my nature two characteristics which Allah and His Apostle like.