سب کی طرف سے ایک ہی آدمی جواب دے سکتا ہے
راوی: حسن بن علی عبدالملک بن ابراہیم حدی , سعید بن خالد خزاعی , عبداللہ بن مفضل , عبیداللہ بن ابورافع , علی بن ابی طالب
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْجُدِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَفَعَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ يُجْزِئُ عَنْ الْجَمَاعَةِ إِذَا مَرُّوا أَنْ يُسَلِّمَ أَحَدُهُمْ وَيُجْزِئُ عَنْ الْجُلُوسِ أَنْ يَرُدَّ أَحَدُهُمْ
حسن بن علی عبدالملک بن ابراہیم حدی، سعید بن خالد خزاعی، عبداللہ بن مفضل، عبیداللہ بن ابورافع، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب سے اور امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے مروی ہے کہ جماعت اگر گزرے اور ان میں سے ایک آدمی سلام کرے تو کافی ہے اور بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک جواب دے دے تو کافی ہے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
AbuDawud said: Al-Hasan ibn Ali traced this tradition back to the Prophet (peace_be_upon_him): When people are passing by, it is enough if one of them gives a salutation on their behalf, and that it is enough for those who are sitting if one of them replies.