ذمی کافروں کو سلام کرنے کا بیان
راوی: عمروبن مرزوق , شعبہ , قتادہ , انس
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ إِنَّ أَهْلَ الْکِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا فَکَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ قَالَ قُولُوا وَعَلَيْکُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رِوَايَةُ عَائِشَةَ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي بَصْرَةَ يَعْنِي الْغِفَارِيَّ
عمروبن مرزوق، شعبہ، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے عرض کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں تو ہم کیسے جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو وعلیکم اور تم پر بھی یعنی اگر واقعة تم نے سلامتی کی دعا کی ہے تو تم پر بھی اور اگر موت کی بدعا کی ہے کہ تو وہ بھی تم پر ہی ہو۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس طرح اس حدیث کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوعبدالرحمن الجہنی اور حضرت ابوبصرہ الغفاری نے روایت کیا ہے۔