اجازت لیتے وقت کتنی بار السلام علیکم کہنا چاہیے
راوی: ہشام ابومروان , محمد بن مثنی , ولید بن مسلم اوزاعی , یحیی بن ابوکثیر , محمد بن عبدالرحمٰن بن اسعد بن زرارہ , قیس بن سعد
حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَبُو مَرْوَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْمَعْنَی قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ أَبِي کَثِيرٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ زَارَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِنَا فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَرَدَّ سَعْدٌ رَدًّا خَفِيًّا قَالَ قَيْسٌ فَقُلْتُ أَلَا تَأْذَنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذَرْهُ يُکْثِرُ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَرَدَّ سَعْدُ رَدًّا خَفِيًّا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ سَعْدٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَسْمَعُ تَسْلِيمَکَ وَأَرُدُّ عَلَيْکَ رَدًّا خَفِيًّا لِتُکْثِرَ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ قَالَ فَانْصَرَفَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُ سَعْدٌ بِغُسْلٍ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ نَاوَلَهُ مِلْحَفَةً مَصْبُوغَةً بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ فَاشْتَمَلَ بِهَا ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِکَ وَرَحْمَتَکَ عَلَی آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ ثُمَّ أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الطَّعَامِ فَلَمَّا أَرَادَ الِانْصِرَافَ قَرَّبَ لَهُ سَعْدٌ حِمَارًا قَدْ وَطَّأَ عَلَيْهِ بِقَطِيفَةٍ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا قَيْسُ اصْحَبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَيْسٌ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْکَبْ فَأَبَيْتُ ثُمَّ قَالَ إِمَّا أَنْ تَرْکَبَ وَإِمَّا أَنْ تَنْصَرِفَ قَالَ فَانْصَرَفْتُ قَالَ هِشَامٌ أَبُو مَرْوَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَابْنُ سَمَاعَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرَا قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ
ہشام ابومروان، محمد بن مثنی، ولید بن مسلم اوزاعی، یحیی بن ابوکثیر، محمد بن عبدالرحمٰن بن اسعد بن زرارہ، حضرت قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے گھر میں ہم سے ملاقات فرمائی اور آ کر فرمایا کہ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔ قیس کہتے ہیں کہ سعد نے آہستہ سے جواب دیا۔ قیس کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت نہیں دے رہے انہوں نے کہا کہ صبر کرو میں چاہتا ہوں کہ آپ ہم پر زیادہ بار سلام کریں پس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ السلام علیکم حضرت سعد نے پھر آہستہ سے جواب دیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔ پھر آپ واپس لوٹ گئے تو سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کے پیچھے گئے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ کے سلام کی آواز سن رہا تھا اور آہستہ سے جواب دے رہا تھا تاکہ آپ ہم پر کثرت سے سلام فرمائیں قیس کہتے ہیں کہ پس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ساتھ واپس تشریف لائے اور سعد نے آپ کے لئے پانی وغیرہ کا بندوبست کا حکم دیا آپ نے غسل فرمایا پھر سعد نے آپ کو زعفران اور ورس میں رنگی ہوئی ایک چادر دی جسے آپ نے لپیٹ لیا پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور آپ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ اپنی رحمت اور برکت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد پر فرما۔ قیس کہتے ہیں کہ پھر آپ نے کھانا کھایا جب آپ نے واپسی کا ارادہ فرمایا تو حضرت سعد نے ایک گدھا سواری کے لئے پیش کیا جس پر ایک چادر پڑی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر سوار ہوئے تو سعد نے فرمایا اے قیس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہوجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ سوار ہو جا میں نے انکار کیا تو فرمایا کہ سوار ہو جا ورنہ واپس لوٹ جا قیس کہتے ہیں کہ میں لوٹ گیا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو عمر بن عبدالواحد اور ابن سامہ نے اوزاعی سے مرسلاً روایت کیا ہے قیس بن سعد کا ذکر نہیں کیا۔
Narrated Qays ibn Sa'd:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to visit us in our house, and said: "Peace and Allah's mercy be upon him you!Narrated Qays ibn Sa'd:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to visit us in our house, and said: Peace and Allah's mercy be upon you! Sa'd returned the greeting in a lower tone.
Qays said: I said: Do you not grant permission to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to enter?
He said: Leave him, he will give us many greetings. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: Peace and Allah's mercy be upon you! Sa'd again responded in a lower tone. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) again said: Peace and Allah's mercy be upon you! So the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) went away.
Sa'd went after him and said: Apostle of Allah! I heard your greetings and responded in a lower tone so that you might give us many greetings. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) returned with him. Sa'd then offered to prepare bath-water for him, and he took a bath. He then gave him a long wrapper dyed with saffron or wars and he wrapped himself in it.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then raised his hands and said: O Allah, bestow Thy blessings and mercy on the family of Sa'd ibn Ubadah! The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then shared their meals.
When he intended to return, Sa'd brought near him an ass which was covered with a blanket. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) mounted it.
Sa'd said: O Qays, accompany the Apostle of Allah. Qays said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to me: Ride. But I refused. He again said: Either ride or go away. He said: So I went away.
Hisham said: AbuMarwan (transmitted) from Muhammad ibn AbdurRahman ibn As'ad ibn Zurarah.