اجازت لیتے وقت کتنی بار السلام علیکم کہنا چاہیے
راوی: یحیی بن حبیب , روح , ابن جریج , عطاء , عبید بن عمیر ,
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی اسْتَأْذَنَ عَلَی عُمَرَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فِيهِ فَانْطَلَقَ بِأَبِي سَعِيدٍ فَشَهِدَ لَهُ فَقَالَ أَخَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي السَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ وَلَکِنْ سَلِّمْ مَا شِئْتَ وَلَا تَسْتَأْذِنْ
یحیی بن حبیب، روح، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمیر، اس سند سے حدیث منقول ہے معمولی فرق کے ساتھ کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی گواہی کے بعد فرمایا کہ یہ حدیث رسول مجھ پر مخفی رہ گئی تھی مجھے بازاروں کی خرید وفروخت نے غافل کردیا لیکن تم جتنی بار چاہو سلام کرو اور اجازت نہ لیا کرو۔