غلام وباندی کے حقوق کا بیان
راوی: مسدد , فضیل بن عیاض , حصین , ہلال بن یساف
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ قَالَ کُنَّا نُزُولًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ فَلَطَمَ وَجْهَهَا فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاکَ الْيَوْمَ قَالَ عَجَزَ عَلَيْکَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِتْقِهَا
مسدد، فضیل بن عیاض، حصین، حضرت ہلال بن یساف فرماتے ہیں کہ ہم لوگ سوید بن مقرن کے گھر مہمان بن کر اترے اور ہم میں سے ایک گرم مزاج بوڑھا تھا اس کے ساتھ ایک لونڈی بھی تھی اس نے لونڈی کو چانٹا مارا۔ میں نے سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس روز سے زیادہ شدید غصہ میں کبھی نہیں دیکھا انہوں نے فرمایا کہ اب تو اس کی تلافی سے عاجز ہے سوائے اس کے کہ تو اسے آزاد کردے اور بلاشبہ ہم نے خود یکھا کہ ہم مقرن کی ساتویں اولاد تھے اور ہمارا صرف ایک ہی خادم تھا ہمارے چھوٹے بھائی نے اسے ایک چانٹا مارا اس کے چہرے پر حضور اکرم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کر دیں۔