والدین سے حسن سلوک کا بیان
راوی: ابراہیم بن مہدی , عثمان بن ابوشہبہ , محمد بن علاء , ابوعبداللہ بن ادریس , عبدالرحمٰن بن سلیمان , اسید بن علی بن عبید , ابوسید مالک بن ربیعہ الساعدی
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْمَعْنَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ مَوْلَی بَنِي سَاعِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِکِ بْنِ رَبِيعَةَ السَّاعِدِيِّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْئٌ أَبَرُّهُمَا بِهِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا قَالَ نَعَمْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمَا وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا مِنْ بَعْدِهِمَا وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لَا تُوصَلُ إِلَّا بِهِمَا وَإِکْرَامُ صَدِيقِهِمَا
ابراہیم بن مہدی، عثمان بن ابوشہبہ، محمد بن علاء، ابوعبداللہ بن ادریس، عبدالرحمٰن بن سلیمان، اسید بن علی بن عبید، حضرت ابوسید مالک بن ربیعہ الساعدی فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ اس دوران بنی سلمہ کا ایک شخص آیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میرے والدین کے ساتھ حسن سلوک کوئی صورت باقی ہے کہ میں ان کی موت کے بعد ان کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ فرمایا کہ ہاں ان کے لئے دعا کرنا، استغفار کرنا، اور ان کے بعد ان کی وصیت یا عہد کو پورا کرنا اور ان کے متعلقین کے ساتھ صلہ رحمی کرنا جوانہی سے جڑے تھے اور ان کے دوست کا اکرام کرنا۔
Narrated AbuUsayd Malik ibn Rabi'ah as-Sa'idi:
While we were with the Apostle of Allah! (peace_be_upon_him) a man of Banu Salmah came to Him and said: Apostle of Allah is there any kindness left that I can do to my parents after their death? He replied: Yes, you can invoke blessings on them, forgiveness for them, carry out their final instructions after their death, join ties of relationship which are dependent on them, and honour their friends.