سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1728

والدین سے حسن سلوک کا بیان

راوی: محمد بن کثیر , سفیان بہز بن حکیم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ قَالَ أُمَّکَ ثُمَّ أُمَّکَ ثُمَّ أُمَّکَ ثُمَّ أَبَاکَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَسْأَلُ رَجُلٌ مَوْلَاهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ

محمد بن کثیر، سفیان حضرت بہز بن حکیم اپنے والد سے اور ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کس کے ساتھ نیک سلوک کروں؟ فرمایا کہ اپنی ماں کے ساتھ اپنی ماں کے ساتھ پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ پھر اپنی قرابت داری میں زیادہ قریب جو ہوں ان کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے آزاد کردہ غلام سے اس کے مال کا سوال کرے جو اس کی ضرورت سے زائد اس کے پاس ہو اور پھر وہ اسے منع کردے تو قیامت کے روز اس کا وہ زائد مال لایا جائے گا ایک گنجا سانپ بنا کر۔

Narrated Mu'awiyah ibn Hayadah:
I said: Apostle of Allah! to whom should I show kindness? He replied: Your mother, next your mother, next your mother, and then comes your father, and then your relatives in order of relationship. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: If a man asks his slave whom he freed for giving him property which is surplus with him and he refuses to give it to him, the surplus property which he refused to give will be called on the Day of resurrection as a large bald snake.

یہ حدیث شیئر کریں