مستعار چیز کے ضمان کے بیان میں
راوی: حسن بن محمد سلمہ , بن شبیب , یزید بن ہارون , شریک , عبدالعزیز بن رفیع , امیہ بن صفوان بن امیہ اپنے والد
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ مِنْهُ أَدْرَاعًا يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَغَصْبٌ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ لَا بَلْ عَمَقٌ مَضْمُونَةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذِهِ رِوَايَةُ يَزِيدَ بِبَغْدَادَ وَفِي رِوَايَتِهِ بِوَاسِطٍ تَغَيُّرٌ عَلَی غَيْرِ هَذَا
حسن بن محمد سلمہ، بن شبیب، یزید بن ہارون، شریک، عبدالعزیز بن رفیع، امیہ بن صفوان بن امیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن ان سے کچھ زرہیں مستعار لیں تھیں، کیا غصب کر رہے ہو اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ عاریۃ لے رہا ہوں جس کی ضمانت دی گئی ہے، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یہ روایت یزید بن ہارون نے بغداد میں بیان کی تھی جبکہ انہوں نے واسطہ جو روایت بیان کی اس میں کچھ تغیر ہے اس روایت سے۔
Narrated Safwan ibn Umayyah:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) borrowed coats of mail from him on the day of (the battle of) Hunayn. He asked: Are you taking them by force. Muhammad? He replied: No, it is a loan with a guarantee of their return.